banner image

Home ur Surah Az Zukhruf ayat 50 Translation Tafsir

اَلزُّخْرُف

Az Zukhruf

HR Background

وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَ السّٰحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَۚ-اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ(49)فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ اِذَا هُمْ یَنْكُثُوْنَ(50)

ترجمہ: کنزالایمان اور بولے کہ اے جادوگر ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر اس عہد کے سبب جو اس کا تیرے پاس ہے بیشک ہم ہدایت پر آئیں گے۔ پھر جب ہم نے اُن سے وہ مصیبت ٹال دی جبھی وہ عہد توڑ گئے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور انہوں نے کہا: اے جادوکے علم والے ! ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر، اُس عہد کے سبب جو اس نے تم سے کیا ہے ۔بیشک ہم ہدایت پر آجائیں گے۔ پھر جب ہم نے ان سے وہ مصیبت ٹال دی تواسی وقت انہوں نے عہد توڑدیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ قَالُوْا: اور انہوں  نے کہا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب فرعون اور ا س کی قوم نے عذاب دیکھا تو انہوں  نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کہا ’’اے جادو کے علم والے!‘‘ یہ کلمہ اُن کے عرف اور مُحاورہ میں  بہت تعظیم وتکریم کا تھا، وہ لوگ عالِم، ماہر، حاذِق، اور کامل کو جادوگر کہا کرتے تھے اور اس کا سبب یہ تھا کہ اُن کی نظر میں  جادو کی بہت عظمت تھی اور وہ اسے قابلِ تعریف و صف سمجھتے تھے اس لئے انہوں نے اِلتجا کے وقت حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس کلمہ سے ندا کی اورکہا: تم سے جو تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ نے عہد کیا ہے کہ تمہاری دعا مقبول ہے اور ایمان لانے والوں  اور ہدایت قبول کرنے والوں  پر سے اللہ تعالیٰ عذاب اٹھا لے گا، اس عہد کے سبب ہمارے لیے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ سے دعا کروکہ ہم سے یہ عذاب دور کر دے، بیشک ہم ہدایت پر آجائیں  گے اور ایمان قبول کر لیں  گے۔ چنانچہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دعا کی تو اُن پر سے عذاب اٹھالیا گیا، جب اللہ تعالیٰ نے ان سے وہ مصیبت ٹال دی تواسی وقت انہوں  نے اپنا عہد توڑدیا اور ایمان قبول کرنے کی بجائے اپنے کفر پر ہی اَڑے رہے۔( خازن، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۴۹، ۴ / ۱۰۷، مدارک، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۴۹، ص۱۱۰۲، ملتقطاً)

            نوٹ:یہ واقعہ سورۂ اَعراف کی آیت نمبر134اور135 میں  گزر چکا ہے۔