Home ≫ ur ≫ Surah Az Zumar ≫ ayat 14 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلِ اللّٰهَ اَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّهٗ دِیْنِیْ(14)فَاعْبُدُوْا مَا شِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖؕ-قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ اَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-اَلَا ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ(15)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ: تم فرماؤ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنی قوم کے مشرکین سے فرما دیں کہ میں کسی اور کی عبادت نہیں کرتا بلکہ خالص اللہ تعالیٰ کا بندہ ہو کر صرف اسی کی عبادت کرتا ہوں اوراے کفار! تم اللہ تعالیٰ کے سوا جس کی چاہو عبادت کرو ۔جب مشرکین نے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کہا کہ آپ نے اپنے آباؤ اَجداد کے دین کی مخالفت کر کے نقصان اٹھایا تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان سے فرما دیں : بیشک حقیقت میں نقصان اٹھانے والے وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانوں اور اپنے گھروالوں کو قیامت کے دن خسارے میں ڈالا کہ خود گمراہی اختیار کرکے اور گھر والوں کو گمراہی میں مبتلا کر کے ہمیشہ کے لئے جہنم کے مستحق ہوگئے اور جنت کی ان عالیشان نعمتوں سے محروم ہوگئے جو ایمان لانے پر انہیں ملتیں ۔سن لو! یہی کھلا نقصان ہے۔ یاد رہے کہ یہ جو فرمایا گیا: ’’تم اللہ تعالیٰ کے سوا جس کی چاہو عبادت کرو‘‘ اس میں شرک کی اجازت نہیں بلکہ انتہائی غضب کا اظہار ہے۔(خازن، الزمر، تحت الآیۃ: ۱۴-۱۵، ۴ / ۵۱، مدارک، الزمر، تحت الآیۃ: ۱۴-۱۵، ص۱۰۳۳، روح البیان، الزمر، تحت الآیۃ: ۱۴-۱۵، ۸ / ۸۷، ملتقطاً)