Home ≫ ur ≫ Surah Fatir ≫ ayat 40 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ اَرَءَیْتُمْ شُرَكَآءَكُمُ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِؕ-اَرُوْنِیْ مَا ذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِی السَّمٰوٰتِۚ-اَمْ اٰتَیْنٰهُمْ كِتٰبًا فَهُمْ عَلٰى بَیِّنَتٍ مِّنْهُۚ-بَلْ اِنْ یَّعِدُ الظّٰلِمُوْنَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا اِلَّا غُرُوْرًا(40)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ: تم فرماؤ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنی قوم کے مشرکین سے فرما دیں کہ جن بتوں کو تم اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہراتے ہواور اللہ تعالیٰ کے سواان کی پوجا کرتے ہو، مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں سے کون سا حصہ بنایا ہے یا آسمانوں کے بنانے میں ان کی کوئی شرکت ہے جس کی وجہ سے وہ معبود ہونے میں اللہ تعالیٰ کے شریک ہو گئے ، یا اللہ تعالیٰ نے ان مشرکین پر آسمان سے کوئی کتاب نازل کی ہے جس نے ان کے سامنے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو اپنا شریک بنایا ہے اور مشرکین اپنے شرک کرنے میں اس کی روشن دلیلوں پر عمل پیرا ہیں ؟ان میں سے کوئی بھی بات نہیں ،بلکہ ظالم لوگ آپس میں ایک دوسرے کو دھوکے،فریب کاہی وعدہ دیتے ہیں کہ ان میں جو بہکانے والے ہیں وہ اپنی پیروی کرنے والوں کو دھوکا دیتے ہیں اور بتوں کی طرف سے اُنہیں باطل امیدیں دلاتے ہیں کہ بت ان کی شفاعت کریں گے۔( روح البیان، فاطر، تحت الآیۃ: ۴۰، ۷ / ۳۵۷-۳۵۸، جلالین، فاطر، تحت الآیۃ: ۴۰، ص۳۶۷، ملتقطاً)