Home ≫ ur ≫ Surah Fatir ≫ ayat 9 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اللّٰهُ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ الرِّیٰحَ فَتُثِیْرُ سَحَابًا فَسُقْنٰهُ اِلٰى بَلَدٍ مَّیِّتٍ فَاَحْیَیْنَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَاؕ-كَذٰلِكَ النُّشُوْرُ(9)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اللّٰهُ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ الرِّیٰحَ: اور اللہ ہی ہے جس نے ہوائیں بھیجیں ۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بنجر زمین کو سرسبز و شاداب کرنے سے مُردوں کو اٹھائے جانے پر اِستدلال فرمایا ہے،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے ہوائیں بھیجیں تووہ ہوائیں بادل کو ابھارتی ہیں ، پھر ہم اسے کسی مردہ شہر کی طرف رواں کرتے ہیں جس میں سبزہ اور کھیتی نہیں اور خشک سالی سے وہاں کی زمین بے جان ہوگئی ہے تو ا س بادل سے نازل ہونے والی بارش کے سبب ہم زمین کو اس کے مرنے (یعنی خشک ہونے) کے بعد زندہ فرماتے ہیں اور اس کو سرسبزو شاداب کردیتے ہیں ،اس سے ہماری قدرت ظاہر ہے اورجس طرح ہم خشک زمین کو سرسبز و شاداب کرتے ہیں اسی طرح حشر میں مُردوں کو اٹھائیں گے۔(روح البیان،فاطر، تحت الآیۃ: ۹، ۷ / ۳۲۲، ملخصاً)
حضور سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ایک صحابی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیا کہ’’ اللہ تعالیٰ مُردے کس طرح زندہ فرمائے گا؟ مخلوق میں اس کی کوئی نشانی ہو تو ارشاد فرمایئے۔نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ کیا تیرا کسی ایسے جنگل میں سے گزرہوا ہے جو خشک سالی سے بے جان ہوگیا ہو اور وہاں سبزہ کا نام و نشان نہ رہا ہو ، پھر کبھی اسی جنگل میں گزر ہوا ہو اور اس کو ہرا بھرا لہلہاتا پایا ہو؟ ان صحابی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی: بیشک ایسا دیکھاہے ۔حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا’’ ایسے ہی اللہ تعالیٰ مُردوں کو زندہ کرے گا اور مخلوق میں یہ اس کی نشانی ہے۔(مستدرک، کتاب الاہوال، انّ اللّٰہ حرّم علی الارض ان تأکل اجساد الانبیاء، ۵ / ۷۷۶، الحدیث: ۸۷۲۵)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ قیاس برحق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِس عالَم کے حالات پر اُس عالَم کے حالات کو قیاس کرنے کا حکم فرمایا ۔