Home ≫ ur ≫ Surah Fussilat ≫ ayat 22 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ اَنْ یَّشْهَدَ عَلَیْكُمْ سَمْعُكُمْ وَ لَاۤ اَبْصَارُكُمْ وَ لَا جُلُوْدُكُمْ وَ لٰـكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَعْلَمُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ(22)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ: اور تم اس بات سے نہیں چھپ سکتے تھے۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی طرف سے کافروں کو کہا جائے گا کہ اے کافرو! تم چھپ کر گناہ کرتے تھے لیکن اس بات سے نہیں چھپ سکتے تھے کہ تمہارے خلاف تمہارے کان ، تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں گواہی دیں اور تمہیں تو اس کا گمان بھی نہ تھا کیونکہ تم تو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزا ملنے کے سرے ہی سے قائل نہ تھے اور تم تو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے بہت سے وہ کام نہیں جانتاجو تم چھپا کرکرتے ہو۔( خازن، فصلت، تحت الآیۃ: ۲۲، ۴ / ۸۴، مدارک، فصلت، تحت الآیۃ: ۲۲، ص۱۰۷۳، ملتقطاً)
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : ’’ کفار یوں کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ظاہر کی باتیں جانتا ہے اور جو ہمارے دلوں میں ہے اسے نہیں جانتا۔( خازن، فصلت، تحت الآیۃ: ۲۲، ۴ / ۸۴)
اور حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ بَیْتُ اللہ کے پاس دوقرشی اورایک ثقفی یا دو ثقفی اورایک قرشی جمع ہوئے ،یہ بہت موٹے اورجسیم تھے اوران کے دلوں میں سمجھ بوجھ بہت کم تھی ، ان میں سے ایک نے کہا:کیاتمہارایہ گمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری باتیں سن رہاہے؟ دوسرے نے کہا:اگرہم زورسے باتیں کریں گے تو وہ سنے گااوراگرآہستہ باتیں کریں گے تووہ نہیں سنے گا۔ایک اور نے کہا:اگروہ ہماری زورسے کی ہوئی باتیں سن سکتاہے تووہ ہماری آہستہ سے کی ہوئی باتیں بھی سن سکتاہے ۔تب اللہ عَزَّوَجَلَّ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔( صحیح بخاری،کتاب التفسیر،سورۃ حم السجدۃ،باب وذلکم ظنّکم الذی ظننتم بربّکم۔۔۔الخ،۳ / ۳۱۹،الحدیث:۴۸۱۷)