banner image

Home ur Surah Fussilat ayat 49 Translation Tafsir

حٰمٓ اَلسَّجْدَۃ (فُصِّلَت)

Fussilat

HR Background

لَا یَسْــٴَـمُ الْاِنْسَانُ مِنْ دُعَآءِ الْخَیْرِ٘-وَ اِنْ مَّسَّهُ الشَّرُّ فَیَــٴُـوْسٌ قَنُوْطٌ(49)

ترجمہ: کنزالایمان آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں اُکتاتا اور کوئی برائی پہنچے تو ناامید آس ٹوٹا۔ ترجمہ: کنزالعرفان آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں اُکتاتا اور اگراسے کوئی برائی پہنچے تو بہت ناامید ،بڑا مایوس ہوجاتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَا یَسْــٴَـمُ الْاِنْسَانُ مِنْ دُعَآءِ الْخَیْرِ: آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں  اُکتاتا۔} یعنی کافر انسان ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے مال ،امیری اور تندرستی مانگتا رہتا ہے اور اگر اسے کوئی سختی ،مصیبت اور معاش کی تنگی پہنچے تو وہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے بہت ناامید اور بڑا مایوس ہوجاتا ہے ۔( خازن، فصلت، تحت الآیۃ: ۴۹، ۴ / ۸۹، مدارک، فصلت، تحت الآیۃ: ۴۹، ص۱۰۷۸، ملتقطاً)

اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوسی کافر کا وصف ہے:

            یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور ا س کے فضل سے مایوس ہوجانا کافر کا وصف ہے، جیسا کہ سورۂ یوسف میں  ہے:

’’اِنَّهٗ لَا یَایْــٴَـسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ‘‘(یوسف:۸۷)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ کی رحمت سے کافر لوگ ہی ناامید ہوتے ہیں ۔

            مومن کی یہ شان نہیں  کہ وہ مصیبتوں ، پریشانیوں  اور تنگدستی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہو جائے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو گناہگار آدمی اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید رکھتا ہے وہ اس بندے سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے قریب ہوتا ہے جو بڑا عبادت گزار ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا اطاعت گزار ہونے کے باوجود یہ امید نہیں  رکھتا کہ اسے اللہ تعالیٰ کی رحمت ملے گی۔(مسند الفردوس، باب العین، فصل من ذوات الالف واللام، ۳ / ۱۵۹، الحدیث: ۴۴۲۷)

            مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے اچھی امید رکھنی چاہیے ، یہ نہیں  کہ آدمی عمل کرکے یا بغیر عمل کے بے خوف ہوجائے کہ یہ جرأت ہے۔