Home ≫ ur ≫ Surah Ghafir ≫ ayat 18 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَنْذِرْهُمْ یَوْمَ الْاٰزِفَةِ اِذِ الْقُلُوْبُ لَدَى الْحَنَاجِرِ كٰظِمِیْنَ۬ؕ-مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ حَمِیْمٍ وَّ لَا شَفِیْعٍ یُّطَاعُﭤ(18)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اَنْذِرْهُمْ یَوْمَ الْاٰزِفَةِ: اور انہیں قریب آنے والی آفت کے دن سے ڈراؤ۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کفارِ مکہ کو قیامت کے دن سے ڈرائیں جس کی ہَولْناکی کا یہ حال ہے کہ اس دن دل گلوں کے پاس آجائیں گے اور خوف کی شدت کی وجہ سے نہ ہی باہر نکل سکیں گے تاکہ مر کر کچھ راحت پا لیں اور نہ ہی اندر اپنی جگہ واپس جاسکیں گے تاکہ انہیں راحت نصیب ہو اور لوگوں کا حال یہ ہو گا کہ وہ غم میں بھرے ہوں گے اور اس دن نہ تو کافروں کاکوئی دوست ہوگااورنہ ہی کوئی سفارش کرنے والاکہ جس کی سفارش سے یہ لوگ عذاب سے نجات پاسکیں۔(مدارک، غافر، تحت الآیۃ: ۱۸، ص۱۰۵۵، روح البیان، المؤمن، تحت الآیۃ: ۱۸، ۸ / ۱۶۹-۱۷۰، ملتقطاً)
یاد رہے کہ اس آیت میں ظالموں سے کفار مراد ہیں گناہگار مسلمان اس آیت میں بیان کی گئی وعید میں داخل نہیں جیساکہ امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :یہاں آیت میں ظالموں سے مراد کفار ہیں اور اس کی دلیل یہ ہے کہ یہ آیت ان کافروں کی سرزَنِش کے لئے آئی ہے جو اللہ تعالیٰ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں تو ضروری ہے کہ یہ آیت کافروں کے ساتھ خاص ہو۔ (تفسیرکبیر، المؤمن، تحت الآیۃ: ۱۸، ۹ / ۵۰۴)
اورعلامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اس آیت میں یہ بات بیان ہوئی ہے کہ کافروں کے حق میں کوئی شفاعت نہیں کیونکہ یہ آیت کافروں کی مذمت میں آئی ہے۔مزید فرماتے ہیں : (اس سے) ثابت ہو اکہ گناہگار مسلمانوں کے لئے قیامت کے دن دوست بھی ہوں گے، شفاعت کرنے والے بھی ہوں گے اور ان کی شفاعت قبول بھی کی جائے گی اور شفاعت کرنے والے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، تمام اَنبیاء اور مُرسَلین عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، مُقَرّب اولیا ء ِکرام رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اور تمام فرشتے ہوں گے۔ (روح البیان، المؤمن، تحت الآیۃ: ۱۸، ۸ / ۱۷۰)