Home ≫ ur ≫ Surah Ghafir ≫ ayat 26 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُوْنِیْۤ اَقْتُلْ مُوْسٰى وَ لْیَدْعُ رَبَّهٗۚ-اِنِّیْۤ اَخَافُ اَنْ یُّبَدِّلَ دِیْنَكُمْ اَوْ اَنْ یُّظْهِرَ فِی الْاَرْضِ الْفَسَادَ(26)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُوْنِیْۤ اَقْتُلْ مُوْسٰى: اور فرعون نے کہا:مجھے چھوڑدو تاکہ میں موسیٰ کو قتل کردوں ۔} اس آیت میں فرعون کی تین باتیں بیان ہوئیں ،
(1)… فرعون نے اپنے دربار والوں سے کہا کہ مجھے چھوڑ دو تاکہ میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کر دوں ۔
فرعون جب کبھی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کرنے کا ارادہ کرتا تو اس کی قوم کے لوگ اسے اس چیز سے منع کرتے اور کہتے کہ یہ وہ شخص نہیں ہے جس کا تجھے اندیشہ ہے ،یہ تو ایک معمولی جادوگر ہے ، اس پر ہم اپنے جادو سے غالب آجائیں گے اور اگر اسے قتل کردیا تو عام لوگ شبہ میں پڑ جائیں گے کہ وہ شخص سچا تھا ، حق پر تھا اور تم دلیل سے اس کا مقابلہ کرنے میں عاجز ہوئے اور جواب نہ دے سکے توتم نے اسے قتل کردیا ۔ لیکن حقیقت میں فرعون کا یہ کہنا کہ ’’مجھے چھوڑ دو تاکہ میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کروں ‘‘صرف دھمکی ہی تھی ، کیونکہ اسے خود آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے برحق نبی ہونے کا یقین تھا اور وہ جانتا تھا کہ جو معجزات آپ لے کر آئے ہیں وہ جادو نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں اور وہ یہ سمجھتا تھا کہ اگر ا س نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تو آپ اس کو ہلاک کرنے میں جلدی فرمائیں گے ، اس سے یہ بہتر ہے کہ طویل بحث میں زیادہ وقت گزار دیا جائے، اگر فرعون اپنے دل میں آپ کو برحق نبی نہ سمجھتا اور یہ نہ جانتا کہ ربّانی تائیدیں جو آپ کے ساتھ ہیں ان کا مقابلہ ناممکن ہے تو وہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کرنے میں ہر گز دیر نہ کرتا کیونکہ وہ بڑا خونْخوار ، سَفّاک ، ظالم اوربیدرد تھا اور چھوٹی سی بات پر ہزار ہا خون کر ڈالتا تھا۔
(2)…فرعون نے کہا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے اس رب کو بلالے جس کا وہ اپنے آپ کو رسول بتاتا ہے تاکہ اُس کا رب اسے ہم سے بچائے ۔
فرعون کا یہ مقولہ اس پر شاہد ہے کہ اس کے دل میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا اور آپ کی دعاؤں کا خوف تھا اور وہ اپنے دل میں آپ سے ڈرتا تھا اور صرف ظاہری عزت بنی رکھنے کے لئے یہ ظاہر کرتا تھا کہ وہ قوم کے منع کرنے کی وجہ سے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل نہیں کرتا ۔
(3)… آخر میں فرعون نے یوں کہا کہ بیشک مجھے ڈر ہے کہ وہ تمہارا دین بدل دے گا اور تم سے فرعون پرستی چھڑادے گایا جھگڑے اور قتل کر کے زمین میں فسادظاہر کرے گا۔( خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۲۶، ۴ / ۷۰، مدارک، غافر، تحت الآیۃ: ۲۶، ص۱۰۵۶، ملتقطاً)