Home ≫ ur ≫ Surah Ghafir ≫ ayat 59 ≫ Translation ≫ Tafsir
لَخَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ(57)وَ مَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ ﳔ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ لَا الْمُسِیْٓءُؕ-قَلِیْلًا مَّا تَتَذَكَّرُوْنَ(58)اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ لَّا رَیْبَ فِیْهَا وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یُؤْمِنُوْنَ(59)
تفسیر: صراط الجنان
{لَخَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ: بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش۔} یہ آیت ان لوگوں کے رد میں نازل ہوئی جو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرتے تھے،اس میں ان پر حجت قائم کی گئی کہ جب تم آسمان و زمین کی اس عظمت اور بڑائی کے باوجود انہیں پیدا کرنے پر اللہ تعالیٰ کو قادر مانتے ہو تو پھر انسان کو دوبارہ پیدا کردینا اس کی قدرت سے کیوں بعید سمجھتے ہو۔( مدارک، غافر، تحت الآیۃ: ۵۷، ص۱۰۶۳، خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۵۷، ۴ / ۷۵، ملتقطاً)
{وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ: لیکن بہت لوگ نہیں جانتے۔} یہاں بہت لوگوں سے مراد کفار ہیں اور ان کی طرف سے دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکارکرنے کا سبب ان کی بے علمی ہے کہ وہ یہ تو مانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمان و زمین کی پیدائش پر قادر ہے لیکن اس سے یہ نہیں سمجھتے کہ ایسی قادرذات لوگوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قادر ہے تو یہ لوگ اندھوں کی مثل ہیں جبکہ ان کے مقابل وہ لوگ جو مخلوقات کے وجود سے خالق کی قدرت پر اِستدلال کرتے ہیں وہ آنکھ والے کی مثل ہیں ۔( خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۵۷، ۴ / ۷۵، جلالین، غافر، تحت الآیۃ: ۵۷، ص۳۹۵، ملتقطاً)
{ وَ مَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ: اور اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں ۔} یعنی جاہل اور عالِم یکساں نہیں ،یونہی نیک مومن اور بد کار،یہ دونوں بھی برابر نہیں یہ سب جاننے کے باوجود تم کتنی کم ہدایت اور نصیحت حاصل کرتے ہو۔
{اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ: بیشک قیامت ضرور آنے والی ہے۔} ارشاد فرمایا کہ بیشک قیامت ضرور آنے والی ہے اور اس کے شواہد اتنے واضح ہیں جن کی وجہ سے قیامت آنے میں کچھ شک نہیں رہتا لیکن اکثر لوگ (دلائل میں غور وفکر نہ کرنے کی وجہ سے) اس پر ایمان نہیں لاتے اور نہ ہی اس کی تصدیق کرتے ہیں ۔( روح البیان، المؤمن، تحت الآیۃ: ۵۹، ۸ / ۱۹۹-۲۰۰، مدارک، غافر، تحت الآیۃ: ۵۹، ص۱۰۶۳، ملتقطاً)