banner image

Home ur Surah Hud ayat 82 Translation Tafsir

فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِیَهَا سَافِلَهَا وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهَا حِجَارَةً مِّنْ سِجِّیْلٍ ﳔ مَّنْضُوْدٍ(82)

ترجمہ: کنزالایمان پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے اس بستی کے اوپر کو اس کا نیچا کردیا اور اس پر کنکر کے پتھر لگا تار برسائے۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر جب ہمارا حکم آیا توہم نے اس بستی کے اوپرکے حصے کو اس کا نیچے کا حصہ کردیا اور اس پر لگاتار کنکر کے پتھر برسائے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا:پھر جب ہمارا حکم آیا۔} جب حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے اہل و عیال کے ساتھ اپنی بستی سے نکلے تو انہیں حکم دیا کہ پیچھے مڑ کر کوئی نہ دیکھے،سب نے اس بات پر عمل کیا لیکن آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیوی نے جب سنا کہ اس کی قوم پر عذاب نازل ہونے والا ہے تو اس نے پیچھے مڑ کر چیخ کر کہا، ہائے میری قوم! تو اسے بھی ایک پتھر لگا اور وہ بھی اپنی قوم کے ساتھ ہلاک ہو گئی۔ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر عذاب اس طرح آیا  کہ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے قومِ لوط کے شہر جس طبقۂ زمین میں تھے اس کے نیچے اپنا بازو ڈالا اور ان پانچوں شہروں کو جن میں سب سے بڑا سدوم تھا اور ان میں چار لاکھ آدمی بستے تھے اتنا اونچا اٹھایا کہ وہاں کے کتوں اور مرغوں کی آوازیں آسمان پر پہنچنے لگیں اور اس آہستگی سے اٹھایا کہ کسی برتن کا پانی نہ گرا اور کوئی سونے والا بیدار نہ ہوا، پھر اس بلندی سے اس کو اوندھا کرکے پلٹ دیا اور جو لوگ اس وقت بستی میں موجود نہ تھے وہ جہاں کہیں سفر میں تھے وہیں انہیں لگاتار پتھر برسا کر ہلاک کر دیا گیا۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ بستیاں الٹنے کے بعد ان ہی پر لگاتار پتھر برسائے گئے۔ (خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۸۲، ۲ / ۳۶۵)