Home ≫ ur ≫ Surah Ibrahim ≫ ayat 1 ≫ Translation ≫ Tafsir
الٓرٰ- كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ﳔ بِاِذْنِ رَبِّهِمْ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ(1)
تفسیر: صراط الجنان
{ الٓرٰ:} یہ حروفِ مُقَطَّعات میں سے ایک حرف ہے،اس کی مراد اللّٰہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔
{كِتٰبٌ:یہ ایک کتاب ہے۔} یعنی قرآنِ پاک ایک کتاب ہے جو اے حبیب !صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم نے آپ کی طرف نازل فرمائی ہے، اس کو نازل کرنے کی حکمت یہ ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لوگوں کو ان کے رب عَزَّوَجَلَّ کے حکم سے کفر، گمراہی اور جہالت کے اندھیروں سے ایمان کے اجالے کی طرف اور اس اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے راستے یعنی دینِ اسلام کی طرف لاؤ جو عزت والا، سب خوبیوں والاہے۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۱، ۳ / ۷۳-۷۴، ملخصاً)
دینِ حق کی راہ ایک ہے:
امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’ظُلُمَاتْ کو جمع اور نُوْر کوواحد کے صیغہ سے ذکر فرمانے میں اس طرف اشارہ ہے کہ دینِ حق کی راہ ایک ہے اور کفر و گمراہی کے راستے کثیر ہیں ۔ (تفسیرکبیر، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۱، ۷ / ۵۸)
ایمان اور ہدایت کا نور عطا کرنے والے:
اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم سے لوگوں کو ظلمت ِکفر سے نکال کرایمان کی روشنی میں داخل کرتے ہیں ، کوئی شخص صرف قرآن سے بغیر حضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے واسطے ہدایت نہیں پا سکتا ۔نورِ ہدایت کا ذریعہ صرف حضور اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ مبارکہ ہے۔