Home ≫ ur ≫ Surah Ibrahim ≫ ayat 31 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ لِّعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ یُنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خِلٰلٌ(31)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ لِّعِبَادِیَ:میرے بندوں سے فرماؤ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میرے ان بندوں سے فرما دیں جو ایمان لائے کہ فرض نمازیں ان کے تما م اَرکان و شرائط کے ساتھ ادا کریں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے کچھ ہماری راہ میں پوشیدہ اور اعلانیہ اس دن کے آنے سے پہلے خرچ کریں جس میں نہ کوئی تجارت ہوگی کہ خرید و فروخت یعنی مالی معاوضے اورفد یے سے ہی کچھ نفع اُٹھایا جاسکے اور نہ دوستی کہ اس سے نفع اٹھایا جائے بلکہ بہت سے دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے۔
قیامت کے دن نفسانی دوستی فائدہ نہ دے گی:
یاد رہے کہ اس آیت میں نفسانی اورطبعی دوستی کی نفی ہے اور ایمانی دوستی جومحبتِ الٰہی کے سبب سے ہو وہ باقی رہے گی جیسا کہ سورۂ زُخرف کی آیت نمبر 67 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَىٕذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَ (زخرف: ۶۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اس دن گہرے دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے سوائے پرہیزگاروں کے۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۳۱، ۳ / ۸۵، ملخصاً)