banner image

Home ur Surah Luqman ayat 32 Translation Tafsir

لُقْمٰن

Luqman

HR Background

وَ اِذَا غَشِیَهُمْ مَّوْجٌ كَالظُّلَلِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ ﳛ فَلَمَّا نَجّٰىهُمْ اِلَى الْبَرِّ فَمِنْهُمْ مُّقْتَصِدٌؕ-وَ مَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَاۤ اِلَّا كُلُّ خَتَّارٍ كَفُوْرٍ(32)

ترجمہ: کنزالایمان اور جب اُن پر آپڑتی ہے کوئی موج پہاڑوں کی طرح تو الله کو پکارتے ہیں نرے اسی پر عقیدہ رکھتے ہوئے پھر جب اُنہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو اُن میں کوئی اعتدال پر رہتا ہے اور ہماری آیتوں کا انکار نہ کرے گا مگر ہر بڑا بے وفا ناشکرا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب پہاڑوں جیسی کوئی موج ان پر آپڑتی ہے تو الله ہی پراعتقاد رکھتے ہوئے اسے پکارتے ہیں پھر جب ( الله) انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو ان میں کوئی (ہی) اعتدال پر رہتا ہے اور ہماری آیتوں کا انکار صرف ہر بڑا بے وفا ، ناشکرا ہی کرے گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِذَا غَشِیَهُمْ مَّوْجٌ كَالظُّلَلِ: اور جب پہاڑوں  جیسی کوئی موج ان پر آپڑتی ہے۔} ارشاد فرمایا کہ جب کفار کو سمندری سفرکے دوران پہاڑوں  جیسی موجیں  نیست ونابودکرنے لگتی ہیں  تو وہ اپنے معبودوں  کوچھوڑکر اللہ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْک کوپکارتے ، اس کی بارگاہ میں  گریہ و زاری کرتے اور اسی سے دعا و اِلتجاء کرنے لگتے ہیں  اور اس وقت اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر ایک کو بھول جاتے ہیں  اورجب اللہ تعالیٰ کی شانِ کریمی سے صحیح سلامت ساحل پرپہنچ جاتے تو ان میں  سے چند ایک ہی اپنے ایمان اور اخلاص پر قائم رہتے ہیں  ورنہ اکثریت پھر کفر کی طرف لوٹ جاتی ہے۔ کہا گیا ہے کہ یہ آیت عکرمہ بن ابو جہل کے بارے میں  نازل ہوئی، جس سال مکہ مکرمہ فتح ہوا تو وہ سمندر کی طرف بھاگ گیا، وہاں  مخالف ہوا نے گھیر ااور خطرے میں  پڑگئے تو عکرمہ نے کہا : اگر اللہ تعالیٰ ہمیں  اس خطرے سے نجات دے تو میں  ضرور دو عالَم کے سردار محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں  حاضر ہو کران کے ہاتھ میں  ہاتھ دے دوں  گا اور ان کی اطاعت کروں  گا۔ اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اورہوا ٹھہر گئی ۔ عکرمہ مکہ مکرمہ کی طرف آگئے اور اسلام لائے اور بڑا اخلاص والا اسلام لائے تو یہ اعتدال پر رہنے والے تھے اوران میں  سے بعض ایسے تھے جنہوں  نے عہد پورا نہ کیا،ان کے بارے میں  اگلے جملے میں  ارشاد ہوتا ہے کہ اور ہماری آیتوں  کا انکار صرف ہر بڑا بے وفا ، ناشکرا ہی کرے گا۔( خازن، لقمان، تحت الآیۃ: ۳۲، ۳ / ۴۷۴)

ا س سے معلوم ہوا کہ صرف مصیبت میں  اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا اور آرام میں  بھول جانا کافروں  کا عمل ہے۔اس سے ہر مسلمان کو بچنا چاہئے کیونکہ مومن کی شان یہ ہے کہ وہ ہر حال میں  اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے۔