banner image

Home ur Surah Maryam ayat 62 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا اِلَّا سَلٰمًاؕ-وَ لَهُمْ رِزْقُهُمْ فِیْهَا بُكْرَةً وَّ عَشِیًّا(62)

ترجمہ: کنزالایمان وہ اس میں کوئی بیکار بات نہ سنیں گے مگر سلام اور انہیں اس میں ان کا رزق ہے صبح و شام۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ ان باغات میں کوئی بیکار بات نہ سنیں گے مگر سلام اور ان کیلئے اس میں صبح و شام ان کا رزق ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا:وہ ان باغات میں  کوئی بیکار بات نہ سنیں  گے۔}یعنی جن باغات کا  اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں  سے وعدہ فرمایا ہے ان کا وصف یہ ہے کہ جنتی ان باغات میں  کوئی بیکار بات نہ سنیں  گے ،البتہ وہ فرشتوں  کا یا آپس میں  ایک دوسرے کا سلام سنیں  گے اور ان کیلئے جنت میں  صبح و شام ان کا رزق ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جنت میں  انہیں  دائمی طور پر رزق ملے گا کیونکہ جنت میں  رات اور دن نہیں  ہیں  بلکہ اہلِ جنت ہمیشہ نور ہی میں  رہیں  گے ۔یا اس سے مراد یہ ہے کہ دنیا کے دن کی مقدار میں  دو مرتبہ جنتی نعمتیں  ان کے سامنے پیش کی جائیں  گی(البتہ وہ خود جس وقت جتنا چاہیں  گے کھائیں  گے،ان پر کوئی پابندی نہ ہوگی)۔( روح البیان، مریم، تحت الآیۃ: ۶۲، ۵ / ۳۴۵)

 بیکار باتوں  سے پرہیز کریں :

             اللہ تعالیٰ نے اپنی عظیم الشان نعمتو ں  کے گھر جنت کو فضول اور بیکار باتوں  سے پاک فرمایا ہے ،اس سے معلوم ہوا دنیا میں  رہتے ہوئے بھی ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ بیکار باتوں  سے بچتا رہے اور فضول کلام سے پرہیز کرے۔  اللہ تعالیٰ کامل ایمان والوں  کا وصف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:

’’وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا‘‘(فرقان:۷۲)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جب کسی بیہودہ بات کے پاس سےگزرتے ہیں  تواپنی عزت سنبھالتے ہوئے گزر جاتے ہیں  ۔

            اور ارشاد فرماتا ہے

’’وَ اِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ اَعْرَضُوْا عَنْهُ وَ قَالُوْا لَنَاۤ اَعْمَالُنَا وَ لَكُمْ اَعْمَالُكُمْ٘-سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ٘-لَا نَبْتَغِی الْجٰهِلِیْنَ‘‘(قصص:۵۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں  اس سے منہ پھیر لیتے ہیں  اور کہتے ہیں : ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال ہیں ۔ بس تمہیں  سلام، ہم جاہلوں (کی دوستی)کو نہیں  چاہتے ۔

            حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا  ’’(یہ بات) آدمی کے اسلام کے حسن سے ہے کہ وہ لایعنی چیز کو چھوڑ دے۔( ترمذی، کتاب الزہد، ۱۱-باب، ۴ / ۱۴۲، الحدیث: ۲۳۲۵) اللہ تعالیٰ ہمیں  بیکار باتوں  اور فضول کلام سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔