banner image

Home ur Surah Maryam ayat 8 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

قَالَ رَبِّ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ كَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا وَّ قَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِیًّا(8)

ترجمہ: کنزالایمان عرض کی اے میرے رب میرے لڑکا کہاں سے ہوگا میری عورت تو بانجھ ہے اور میں بڑھاپے سے سوکھ جانے کی حالت کو پہنچ گیا۔ ترجمہ: کنزالعرفان عرض کی: اے میرے رب! میرے لڑکا کہاں سے ہوگا حالانکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کی وجہ سے سوکھ جانے کی حالت کو پہنچ چکا ہوں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ رَبِّ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ:عرض کی:اے میرے رب میرے لڑکا کہاں  سے ہوگا۔} حضرت زکریا عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جب بیٹے کی خوشخبری سنی تو عرض کی: اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، میرے ہاں  لڑکا کس طرح ہوگا کیونکہ میری بیوی نے اپنی اور میری جوانی کے زمانے میں  بچہ نہیں  جنا تو اب بڑھاپے کی حالت میں  وہ کس طرح جنے گی اور میں  بھی بڑھاپےکی وجہ سے خشک لکڑی کی طرح سوکھ جانے کی حالت کو پہنچ چکا ہوں ۔( روح البیان، مریم، تحت الآیۃ: ۸، ۵ / ۳۱۶-۳۱۷)

            یاد رہے کہ حضرت زکریا عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے  اس طرح عرض کرنے میں   اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قدرت پر کسی عدمِ یقین کا اظہار نہیں  تھا بلکہ معلوم یہ کرناتھا کہ بیٹاکس طرح عطا کیا جائے گا، کیا ہمیں  دوبارہ جوانی عطاکی جائے گی یااسی عمرمیں  بیٹا عطا کیا جائے گا۔

            نوٹ:حضرت زکریا عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا یہ کلام سورۂ اٰلِ عمران کی آیت نمبر 40 میں  بھی گزر چکا ہے۔