Home ≫ ur ≫ Surah Maryam ≫ ayat 76 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ یَزِیْدُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اهْتَدَوْا هُدًىؕ-وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ مَّرَدًّا(76)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ یَزِیْدُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اهْتَدَوْا هُدًى:اور ہدایت پانے والوں کی ہدایت کو اللہ اور زیادہ بڑھا دیتا ہے۔} گمراہ لوگوں کا حال بیان کرنے کے بعد اب یہاں سے ہدایت پانے والوں کا حال بیان کیا جا رہا ہے ، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ وہ لوگ جنہوں نے ہدایت پائی اور ایمان سے مشرف ہوئے ، اللہ تعالیٰ انہیں اس پر استقامت عطا فرما کے اور مزید بصیرت و توفیق دے کر ان کی ہدایت کو اور بڑھا دے گا اور ان کے ایمان، عمل اور یقین میں مزید اضافہ فرما دے گا۔( مدارک، مریم، تحت الآیۃ: ۷۶، ص۶۸۲، روح البیان، مریم، تحت الآیۃ: ۷۶، ۵ / ۳۵۳، ملتقطاً)
{وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ:اور باقی رہنے والی نیک باتیں ۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، باقی رہنے والی نیک باتیں آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں ثواب کے اعتبار سے بہتر اور انجام کے اعتبار سے زیادہ اچھی ہیں جبکہ کفار کے اعمال سب نکمے اور باطل ہیں ۔
باقی رہنے والی نیک باتیں :
مفسرین فرماتے ہیں کہ طاعتیں ، آخرت کے تمام اَعمال ، پنجگانہ نمازیں ، اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تحمید اور اس کا ذکر اور دیگر تمام نیک اعمال یہ سب باقیاتِ صالحات ہیں کہ مومن کے لئے باقی رہتے ہیں اور کام آتے ہیں ،اسی طرح ہر وہ نیکی جو دنیا میں برباد نہ ہو جائے وہ باقیاتِ صالحات میں داخل ہے۔( خازن، مریم، تحت الآیۃ: ۷۶، ۳ / ۲۴۵، مدارک، مریم، تحت الآیۃ: ۷۶، ص۶۸۲، ملتقطاً)
یہاں باقیات صالحات سے متعلق ایک حدیث پاک ملاحظہ ہو، چنانچہ حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک دن تشریف فرما تھے، آپ نے ایک خشک لکڑی لے کر درخت کے پتے گرائے ، پھر فرمایا ’’لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ وَ اللہ اَکْبَرْوَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَسُبْحَانَ اللہ ‘‘کہنے سے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے جھڑ رہے ہیں ۔ اے ابودرداء! رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ، اس سے پہلے کہ تمہارے اور ان کلمات کے درمیان کوئی چیز (یعنی موت)حائل ہوجائے تم ان کلمات کو یاد کرلو یہ باقیاتِ صالحات ہیں اور یہ جنت کے خزانوں میں سے ہیں ۔( ابن عساکر، حرف العین، عویمر بن زید بن قیس۔۔۔ الخ، ۴۷ / ۱۵۰)