Home ≫ ur ≫ Surah Maryam ≫ ayat 77 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ كَفَرَ بِاٰیٰتِنَا وَ قَالَ لَاُوْتَیَنَّ مَالًا وَّ وَلَدًاﭤ(77)اَطَّلَعَ الْغَیْبَ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًا(78)كَلَّاؕ-سَنَكْتُبُ مَا یَقُوْلُ وَ نَمُدُّ لَهٗ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا(79)وَّ نَرِثُهٗ مَا یَقُوْلُ وَ یَاْتِیْنَا فَرْدًا(80)
تفسیر: صراط الجنان
{اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ كَفَرَ بِاٰیٰتِنَا:تو کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کیا۔}صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ حضرت خباب بن ارت رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کا زمانہ ٔجاہلیت میں عاص بن وائل سہمی پر قرض تھا وہ اس کے پاس تقاضے کو گئے تو عاص نے کہا کہ میں تمہارا قرض ادا نہ کروں گا جب تک کہ تم محمد (مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) سے پھر نہ جاؤ اور کفر اختیار نہ کرو۔ حضرت خباب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ تو مرے اور مرنے کے بعد زندہ ہو کر اُٹھے۔ وہ کہنے لگا: کیا میں مرنے کے بعد پھر اُٹھوں گا؟ حضرت خباب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا :ہاں ۔ عاص نے کہا: تو پھر مجھے چھوڑ یئے یہاں تک کہ میں مرجاؤں اور مرنے کے بعد پھر زندہ ہوں اور مجھے مال و اولاد ملے جب ہی میں آپ کا قرض ادا کروں گا۔ اس پر یہ آیاتِ کریمہ نازل ہوئیں ۔( بخاری، کتاب الاجارۃ، باب ہل یؤاجر الرجل نفسہ من مشرک۔۔۔ الخ، ۲ / ۶۸، الحدیث: ۲۲۷۵، مسلم، کتاب صفۃ القیامۃ والجنّۃ والنار، باب سؤال الیہود النبیصلی اللہ علیہ وسلم عن الروح۔۔۔ الخ، ص۱۵۰۲، الحدیث: ۳۵(۲۷۹۵))
چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی3 آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کیا اور وہ مذاق اڑاتے ہوئے کہتا ہے کہ اگر میں دوبارہ زندہ ہوا تو آخرت میں مجھے ضرو ر مال اور اولاد دئیے جائیں گے۔ کیا اسے غیب کی اطلاع مل گئی ہے اور اُس نے لوحِ محفوظ میں دیکھ لیا ہے کہ آخرت میں اسے مال اور اولاد ملے گی یا اللہ تعالیٰ نے اس سے کوئی وعدہ کیا ہوا ہے جس سے اسے معلوم ہوگیا ہے کہ وہ قیامت میں بھی خوشحال ہوگا۔ہر گز نہیں ، وہ نہ توغیب جانتا ہے اور نہ ہی اس کے پاس کوئی عہد ہے بلکہ یہ شخص جھوٹا اور بدکار ہے اور جوبات یہ کہہ رہاہے اُسے ہمارے فرشتوں نے لکھ لیا ہے اور قیامت کے دن ہم اسے اس کابدلہ دیں گے اور ہم اسے مال و اولاد کے بدلے خوب لمبا عذاب دیں گے جس کا وہ مستحق ہے اور اس کی ہلاکت کے بعدمال و اولاد سب سے اس کی ملکیت اور اس کا تَصَرُّف اُٹھ جائے گا اور اس کے ہم وارث ہوں گے اور وہ قیامت کے دن ہمارے پاس تنہا اور خالی ہاتھ آئے گا اور آخرت میں دنیا سے زیادہ ملنا تو دور کی بات ، دنیا میں جو مال اور اولاد اس کے ساتھ ہے اُس وقت وہ بھی اس کے ساتھ نہ ہوگا۔( مدارک، مریم، تحت الآیۃ: ۷۷-۸۰، ص۶۸۲-۶۸۳، خازن، مریم، تحت الآیۃ: ۷۷-۸۰، ۳ / ۲۴۵-۲۴۶، روح البیان، مریم، تحت الآیۃ: ۷۷-۸۰، ۵ / ۳۵۴، ملتقطاً)
سورۂ مریم کی آیت نمبر 77 تا 80 سے حاصل ہونے والی معلومات:
ان آیات سے دو باتیں معلوم ہوئیں :
(1)… شریعت کے احکام کا مذاق اڑانا کفار کا طریقہ ہے۔ اس سے وہ لوگ اپنے طرزِ عمل پر غور کر لیں جو حدود و قصاص اور نکاح و طلاق وغیرہ سے متعلق شریعت کے اَحکام کا مذاق اڑاتے اور انہیں انسایت سوزاَحکام ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
(2)… مرنے کے بعد اور قیامت کے دن کفار کا مال و اولاد انہیں کچھ کام نہ آئے گا۔ یاد رہے کہ مومن کامال اور اس کی اولاد کے ساتھ یہ معاملہ نہ ہو گا بلکہ اسے مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی خاطر راہِ خدا میں خرچ کیا ہوا مال بھی کام آئے گا اور اس کی نیک اولاد سے بھی اسے فائدہ حاصل ہو گا۔