banner image

Home ur Surah Maryam ayat 95 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

لَقَدْ اَحْصٰىهُمْ وَ عَدَّهُمْ عَدًّاﭤ(94)وَ كُلُّهُمْ اٰتِیْهِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَرْدًا(95)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک وہ ان کا شمار جانتا ہے اور ان کو ایک ایک کرکے گن رکھا ہے۔ اور ان میں ہر ایک روزِ قیامت اس کے حضور اکیلا حاضر ہوگا۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک اس نے انہیں گھیر رکھا ہے اور ان کو ایک ایک کرکے خوب گن رکھا ہے ۔ اور ان میں ہر ایک روزِ قیامت اس کے حضور تنہا آئے گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَقَدْ اَحْصٰىهُمْ:بیشک اس نے انہیں  گھیر رکھا ہے۔} یعنی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے علم و قدرت نے سب کو گھیر رکھا ہے اور ہر ذی روح کے سانسوں  کی ، دنوں  کی ، تمام اَحوال کی اور جملہ معاملات کی تعداد اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے شمار میں  ہے، اس پر کچھ مخفی نہیں  سب اس کی تدبیر و قدرت کے تحت ہیں ۔( خازن، مریم، تحت الآیۃ: ۹۴، ۳ / ۲۴۷-۲۴۸)

{وَ كُلُّهُمْ اٰتِیْهِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَرْدًا:اور ان میں  ہر ایک روزِ قیامت اس کے حضور تنہا آئے گا۔} یعنی قیامت کے دن ہر ایک  اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ، مال ،اولاد اور معین و مددگار کے بغیر تنہا حاضر ہوگا۔( مدارک، مریم، تحت الآیۃ: ۹۵، ص۶۸۵)

 اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  حاضری کے وقت بہت بڑاخطرہ ہو گا:

            یاد رہے کہ بروزِ قیامت جب بندہ  اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  اپنے اعمال کا حساب دینے کے لئے حاضر ہو گا تو اس وقت دنیا کا مال، اولاد، دوست اَحباب اور عزیز رشتہ داروں  میں  سے کوئی اس کے ساتھ نہ ہو گا اور نہ ہی کوئی  اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر اس کی مدد کر سکے گا اور اس وقت بہت بڑا خطرہ ہو گا کیونکہ یہ بھی ہو سکتاہے کہ کہا جائے ’’ہم نے دنیا میں  تمہاری پردہ پوشی کی اور آج بھی تجھے بخش رہے ہیں ۔ اس وقت بہت زیادہ خوشی اور سُرور حاصل ہو گا اور پہلے اور بعد والے تم پر رشک کریں  گے،، یا،، فرشتوں  سے کہاجائے گا کہ اس برے بندے کو پکڑ کر گلے میں  طوق ڈالو اور پھر اسے جہنم میں  ڈال دو۔ اس وقت تو اتنی بڑی مصیبت میں  مبتلا ہو گا کہ اگر آسمان و زمین تجھ پر روئیں  تو انہیں  مناسب ہے۔ نیز تجھے اس بات پر بہت زیادہ حسرت ہوگی کہ تم نے  اللہ تعالیٰ کی عبادت اور فرمانبرداری میں  کوتاہی کی اور تم نے کمینی دنیا کے لئے اپنی آخرت بیچ ڈالی اور اب تیرے پاس کچھ نہیں ۔( احیاء علوم الدین، کتاب ذکر الموت ومابعدہ، الشطر الثانی، صفۃ المساء لۃ، ۵ / ۲۸۰)

ہم ہیں  اُن کے وہ ہیں  تیرے تو ہوئے ہم تیرے

اس سے بڑھ کر تِری سمت اور وسیلہ کیا ہے

ان کی امّت میں  بنایا انھیں  رحمت بھیجا

یوں  نہ فرما کہ تِرا رحم میں  دعویٰ کیا ہے

صدقہ پیارے کی حیا کا کہ نہ لے مجھ سے حساب

بخش بے پوچھے لجائے کو لجانا کیا ہے