banner image

Home ur Surah Muhammad ayat 21 Translation Tafsir

مُحَمَّد

Muhammad

HR Background

وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَوْ لَا نُزِّلَتْ سُوْرَةٌۚ-فَاِذَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَّ ذُكِرَ فِیْهَا الْقِتَالُۙ-رَاَیْتَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ یَّنْظُرُوْنَ اِلَیْكَ نَظَرَ الْمَغْشِیِّ عَلَیْهِ مِنَ الْمَوْتِؕ-فَاَوْلٰى لَهُمْ(20)طَاعَةٌ وَّ قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ- فَاِذَا عَزَمَ الْاَمْرُ- فَلَوْ صَدَقُوا اللّٰهَ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ(21)

ترجمہ: کنزالایمان اور مسلمان کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نہ اُتاری گئی پھر جب کوئی پختہ سورت اتاری گئی اور اس میں جہاد کا حکم فرمایا گیا تو تم دیکھو گے انہیں جن کے دلوں میں بیماری ہے کہ تمہاری طرف اس کا دیکھنا دیکھتے ہیں جس پر مُردنی چھائی ہو تو اُن کے حق میں بہتر یہ تھا ۔ کہ فرمانبرداری کرتے اور اچھی بات کہتے پھر جب حکم ناطق ہوچکا تو اگر اللہ سے سچّے رہتے تو ان کا بھلا تھا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور مسلمان کہتے ہیں : کوئی سورت کیوں نہیں اتاری گئی؟ پھر جب کوئی واضح سورت اتاری جاتی ہے اور اس میں جہاد کا حکم دیا جاتا ہے تو تم ان لوگوں کو دیکھو گے جن کے دلوں میں بیماری ہے کہ تمہاری طرف ایسے دیکھتے ہیں جیسے وہ دیکھتا ہے جس پر موت چھائی ہوئی ہوتو ان کے لئے بہتر تھا۔ فرمانبرداری کرنا اور اچھی بات کہنا ،پھر جب (جہاد کا)حکم قطعی ہوگیا تو اگر اللہ سے سچے رہتے تو یہ ان کیلئے بہتر ہوتا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: اور مسلمان کہتے ہیں۔} شانِ نزول :ایمان والوں  کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں  جہاد کرنے کا بہت ہی شوق تھااور اسی شوق کی بنا پر وہ کہتے تھے کہ ایسی سورت کیوں  نہیں  اترتی جس میں  جہاد کا حکم ہو،تا کہ ہم جہاد کریں  اور یہی بات منافق بھی کہہ دیا کرتے تھے، اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی اوراس آیت اور ا س کے بعد والی آیت میں  ارشاد فرمایاگیا کہ مسلمان کہتے ہیں : کوئی سورت کیوں  نہیں  اتاری گئی؟ پھر جب کوئی واضح سورت اتاری جاتی ہے جس کا معنیٰ واضح ہو اور اس کا کوئی حکم منسوخ ہونے والا نہ ہو اور اس میں  جہاد کا حکم دیاگیا ہو تو تم دلوں میں  مُنافَقَت کا مرض رکھنے والوں  کو دیکھو گے کہ وہ پریشان ہو کر تمہاری طرف ایسے دیکھتے ہیں  جیسے وہ شخص دیکھتا ہے جس پر موت کے وقت غشی چھائی ہوئی ہو،حالانکہ اگر یہ اس وقت اللہ تعالیٰ اور رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری کرتے اور اچھی بات کہتے تو یہ ان کے لئے بہتر تھا۔تو جب جہاد کاحکم قطعی ہوگیا اور جہاد فرض کردیا گیا تو منافقوں  نے اس سے جان چھڑانے کیلئے کوششیں  شروع کردیں  حالانکہ اگر یہ ایمان اوراطاعت پر قائم رہ کر اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے وعدے میں سچے رہتے تو یہ ان کیلئے بہتر ہوتا۔( خازن، محمد، تحت الآیۃ: ۲۰، ۴ / ۱۳۹، مدارک، محمد، تحت الآیۃ: ۲۰، ص۱۱۳۶، ملتقطاً)