banner image

Home ur Surah Muhammad ayat 31 Translation Tafsir

مُحَمَّد

Muhammad

HR Background

وَ لَوْ نَشَآءُ لَاَرَیْنٰكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُمْ بِسِیْمٰىهُمْؕ-وَ لَتَعْرِفَنَّهُمْ فِیْ لَحْنِ الْقَوْلِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ اَعْمَالَكُمْ(30)وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّٰى نَعْلَمَ الْمُجٰهِدِیْنَ مِنْكُمْ وَ الصّٰبِرِیْنَۙ-وَ نَبْلُوَاۡ اَخْبَارَكُمْ(31)

ترجمہ: کنزالایمان اور اگر ہم چاہیں تو تمہیں ان کو دکھادیں کہ تم ان کی صورت سے پہچان لو اور ضرور تم انہیں بات کے اسلوب میں پہچان لو گے اور اللہ تمہارے عمل جانتا ہے۔ اور ضرور ہم تمہیں جانچیں گے یہاں تک کہ دیکھ لیں تمہارے جہاد کرنے والوں اور صابروں کو اور تمہاری خبریں آزمالیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اگر ہم چاہتے تو تمہیں وہ منافقین دکھادیتے تو تم انہیں ان کی صورت سے پہچان لیتے اور ضرور تم انہیں گفتگو کے انداز میں پہچان لو گے اور اللہ تمہارے اعمال جانتا ہے۔ اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے یہاں تک کہ ہم تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبرکرنے والوں کودیکھ لیں اور تمہاری خبریں آزمالیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَوْ نَشَآءُ لَاَرَیْنٰكَهُمْ: اور اگر ہم چاہتے تو تمہیں  وہ منافقین دکھادیتے ۔} ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اگر ہم چاہتے تو آپ کو دلائل اور علامات کے ذریعے ان منافقوں  کی پہچان کروا دیتے یہاں  تک کہ آپ انہیں  ان کی صورت سے ہی پہچان لیتے۔

             حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں  کہ اللہ تعالیٰ نے سورہِ براء ت میں  اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو منافقوں  کی پہچان کروا دی ہے ۔

            اور حضرت اَنَس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  : اس آیت کے نازل ہونے کے بعد رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کوئی منافق پوشیدہ نہ رہا، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سب کو ان کی صورتوں  سے پہچانتے تھے ۔

            مزید ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ضرور انہیں  گفتگو کے انداز سے پہچان لو گے اور وہ اپنے ضمیر کا حال آپ سے چھپا نہ سکیں  گے ، چنانچہ اس کے بعد جو منافق لب ہلاتا تھا حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کے نفاق کو اس کی بات سے اور اس کے اندازِ کلام سے پہچان لیتے تھے ۔

            آیت کے آخر میں  ارشاد فرمایا کہ اللہ تعا لیٰ اپنے بندوں  کے تمام اعمال جانتا ہے اور ہر ایک کو اس کے لائق جزا دے گا۔( تفسیر قرطبی ، محمد ، تحت الآیۃ : ۳۰ ، ۸ / ۱۸۱ - ۱۸۲ ، الجزء السادس عشر ، خازن، محمد، تحت الآیۃ: ۳۰، ۴ / ۱۴۱-۱۴۲، ملتقطاً)

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جوبہت سی اقسام کا علم عطا فرمایا ہے ، ان میں  صورت سے پہچاننا اور بات سے پہچاننا بھی داخل ہے۔

{وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ: اور ضرور ہم تمہیں  آزمائیں  گے۔} ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! ہم تمہیں  جہادکا حکم دے کر ضرورآزمائش میں  ڈالیں  گے یہاں  تک کہ ہم تم میں  سے جہاد کرنے والوں  اوراس پر صبرکرنے والوں  کوظاہرفرما دیں  اور تمہاری خبروں  کو آزما لیں تاکہ ظاہر ہوجائے کہ طاعت و اخلاص کے دعوے میں  تم میں  سے کون سچا ہے ۔