banner image

Home ur Surah Muhammad ayat 33 Translation Tafsir

مُحَمَّد

Muhammad

HR Background

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ لَا تُبْطِلُوْۤا اَعْمَالَكُمْ(33)

ترجمہ: کنزالایمان اے ایمان والو اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور اپنے عمل باطل نہ کرو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے ایمان والو! اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور اپنے اعمال باطل نہ کرو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ: اے ایمان والو! اللہ کا حکم مانو۔} اس سے پہلی آیت میں  بیان ہوا کہ کافروں  نے حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مخالفت کی اور اس آیت میں  ایمان والوں  کو حکم دیا جا رہا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور ا س کے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کرتے رہیں ، چنانچہ اس آیت میں  پہلے یہ ارشاد فرمایا گیا کہ اے ایمان والو!تم جواللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لائے ہو اور ان کی اطاعت کرتے ہو اس ایمان اورا طاعت پر قائم رہو ،اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ ریاکاری یا منافقت کرکے اپنے اعمال باطل نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ اسی عمل کو قبول فرماتا ہے جو ریا کاری اور نفاق سے خالی ہو اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے کیا گیا ہو۔

 عمل کو باطل کرنا منع ہے:

            اس آیت میں  عمل کو باطل کرنے کی ممانعت فرمائی گئی ہے ،لہٰذا آدمی جو عمل شروع کرے خواہ وہ نفلی نماز یا روزہ یا کوئی اور ہی عمل ہو ،اس پر لازم ہے کہ اس کو باطل نہ کرے بلکہ اسے پورا کرے۔

نیک اعمال کو برباد کر دینے والے اعمال:

            یہاں  آیت کی مناسبت سے ہم 6ایسے اعمال ذکر کرتے ہیں  جو نیک اعمال کو باطل اور برباد کر دیتے ہیں  تاکہ لوگ ان سے بچیں  اور اپنے اعمال کو برباد ہونے سے بچائیں ،

(1)…کفر و شرک:چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے: ’’وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآءِ الْاٰخِرَةِ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْؕ-هَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ‘‘(اعراف:۱۴۷)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جنہوں  نے ہماری آیتوں  اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا تو ان کے تمام اعمال برباد ہوئے،انہیں  ان کے اعمال ہی کا بدلہ دیا جائے گا۔

            اور ارشاد فرماتا ہے:

’’قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًاؕ(۱۰۳) اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ هُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا(۱۰۴) اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ وَ لِقَآىٕهٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَزْنًا(۱۰۵) ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوْا وَ اتَّخَذُوْۤا اٰیٰتِیْ وَ رُسُلِیْ هُزُوًا‘‘(کہف:۱۰۳۔۱۰۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: تم فرماؤ: کیا ہم تمہیں  بتادیں  کہ سب  سے زیادہ ناقص عمل والے کون ہیں ؟ وہ لوگ جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں  برباد ہو گئی حالانکہ وہ یہ گمان کررہے  ہیں  کہ وہ اچھا کام کررہے ہیں ۔یہی وہ لوگ ہیں  جنہوں  نے اپنے رب کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا تو ان کے سب اعمال برباد ہوگئے پس ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی وزن قائم نہیں کریں  گے۔یہ ان کا بدلہ ہے جہنم ،کیونکہ انہوں  نے کفر کیا اور میری آیتوں  اور میرے رسولوں  کو ہنسی مذاق بنالیا۔

(2)… مرتد ہو نا:چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَیَمُتْ وَ هُوَ كَافِرٌ فَاُولٰٓىٕكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ‘‘(بقرہ:۲۱۷)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور تم میں  جو کوئی اپنے دین سے مرتد ہوجائے پھر کافر ہی مرجائے تو ان لوگوں  کے تمام اعمال دنیا و آخرت میں  برباد ہوگئے اور وہ دوزخ والے ہیں  وہ اس میں  ہمیشہ رہیں  گے۔

            اور ارشاد فرماتا ہے:

’’ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهٗ٘-وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ‘‘(مائدہ:۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو ایمان سے پھرکر کافر ہوجائے تو اس کا ہر عمل برباد ہوگیا اور وہ آخرت میں  خسارہ پانے والوں  میں  ہوگا۔

(3)…منافقت :چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’ قَدْ یَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِیْنَ مِنْكُمْ وَ الْقَآىٕلِیْنَ لِاِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ اِلَیْنَاۚ-وَ لَا یَاْتُوْنَ الْبَاْسَ اِلَّا قَلِیْلًاۙ(۱۸) اَشِحَّةً عَلَیْكُمْ ۚۖ-فَاِذَا جَآءَ الْخَوْفُ رَاَیْتَهُمْ یَنْظُرُوْنَ اِلَیْكَ تَدُوْرُ اَعْیُنُهُمْ كَالَّذِیْ یُغْشٰى عَلَیْهِ مِنَ الْمَوْتِۚ-فَاِذَا ذَهَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوْكُمْ بِاَلْسِنَةٍ حِدَادٍ اَشِحَّةً عَلَى الْخَیْرِؕ-اُولٰٓىٕكَ لَمْ یُؤْمِنُوْا فَاَحْبَطَ اللّٰهُ اَعْمَالَهُمْؕ-وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرًا‘‘(احزاب:۱۸،۱۹)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ تم میں  سے ان لوگوں  کو جانتا ہے جو دوسروں  کو جہاد سے روکتے ہیں  اور اپنے بھائیوں  سے کہتے ہیں : ہماری طرف چلے آؤ اور وہ لڑائی میں  تھوڑے ہی آتے ہیں ۔ تمہارے اوپر بخل کرتے ہوئے آتے ہیں پھر جب ڈر کا وقت آتا ہے توتم انہیں  دیکھو گے کہ تمہاری طرف یوں  نظر کرتے ہیں  کہ ان کی آنکھیں  گھوم رہی ہیں  جیسے کسی پر موت چھائی ہوئی ہو پھر جب ڈر کا وقت نکل جاتا ہے تومال غنیمت کی لالچ میں تیز زبانوں  کے ساتھ تمہیں  طعنے دینے لگتے ہیں  ۔یہ لوگ ایمان لائے ہی نہیں  ہیں  تو اللہ نے ان کے اعمال برباد کردئیے اور یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔

(4)…نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں  آواز بلند کرنا:چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ‘‘(حجرات:۲)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اپنی آوازیں  نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں  تمہارے اعمال بربادنہ ہوجائیں  اور تمہیں  خبر نہ ہو۔

(5)…صدقہ دے کر احسان جتانا اور تکلیف پہنچانا:چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰى‘‘(بقرہ:۲۶۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد نہ کردو۔

(6)…نیک اعمال کے ذریعے دنیا طلب کرنا:چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَیْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِیْهَا وَ هُمْ فِیْهَا لَا یُبْخَسُوْنَ(۱۵) اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ ﳲ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ‘‘(ہود:۱۵،۱۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جو دنیا کی زندگی اوراس کی زینت چاہتا ہو توہم دنیا میں  انہیں  ان کے اعمال کا پورا بدلہ دیں  گے اورانہیں  دنیا میں  کچھ کم نہ دیا جائے گا۔ یہ وہ لوگ ہیں  جن کے لیے آخرت میں  آگ کے سوا کچھ نہیں  اور دنیا میں  جو کچھ انہوں نے کیا وہ سب برباد ہوگیا اور ان کے اعمال باطل ہیں ۔

            اللہ تعالیٰ ہمیں  ان تمام اعمال سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے جو نیک اعمال کی بربادی کا سبب بنتے ہیں ، اٰمین۔