Home ≫ ur ≫ Surah Nuh ≫ ayat 2 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ یٰقَوْمِ اِنِّیْ لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ(2)اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اتَّقُوْهُ وَ اَطِیْعُوْنِ(3)یَغْفِرْ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ وَ یُؤَخِّرْكُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّىؕ-اِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ اِذَا جَآءَ لَا یُؤَخَّرُۘ-لَوْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(4)
تفسیر: صراط الجنان
{ قَالَ یٰقَوْمِ: اس نے فرمایا: اے میری قوم!} اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات میں حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کی طرف سے اللّٰہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کے بارے میں بیان کیا گیا ہے،چنانچہ ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ’’ اے میری قوم!میں تمہیں اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے کھلاڈر سنانے والا ہوں اور تمہیں حکم دیتا ہوں کہ تم اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیّت کا اقرار کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ بناؤ اوراس کی نافرمانیوں سے بچ کراس سے ڈرو تا کہ وہ تم پر غضب نہ فرمائے اور ان تمام باتوں میں میرا حکم مانو جنہیں کرنے کا کہوں اور جنہیں کرنے سے منع کروں ۔ اگر تم نے میرے احکامات کی تعمیل کی اور جو چیزیں دے کر میں تمہاری طرف بھیجا گیا ہوں ، تم نے ان کی تصدیق کی تو اللّٰہ تعالیٰ تمہارے کچھ وہ گناہ بخش دے گا جو تم سے ایمان لانے تک صادر ہوئے ہوں گے یا وہ گناہ بخش دے گا جو بندوں کے حقوق سے متعلق نہ ہوں گے اور اللّٰہ تعالیٰ موت کے وقت تک تمہیں مہلت دے گا کہ اس دوران تم پر قحط وغیرہ کی صورت میں کوئی عذاب نہ فرمائے گا لہٰذا تم عذاب آنے سے پہلے اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت و عبادت کرنے میں جلدی کر لو کیونکہ جب اللّٰہ تعالیٰ کا وعدہ آجاتا ہے تو اسے مُؤخَّر نہیں کیا جاتا ، اگر تم اس بات کو جانتے تو ضرور ایمان لے آتے۔( خازن ، نوح ، تحت الآیۃ : ۲-۴ ، ۴ / ۳۱۱ ، مدارک، نوح، تحت الآیۃ: ۲-۴، ص۱۲۸۲، ابن کثیر، نوح، تحت الآیۃ: ۲-۴، ۸ / ۲۴۵، ملتقطاً)