banner image

Home ur Surah Qaf ayat 27 Translation Tafsir

قَالَ قَرِیْنُهٗ رَبَّنَا مَاۤ اَطْغَیْتُهٗ وَ لٰـكِنْ كَانَ فِیْ ضَلٰلٍۭ بَعِیْدٍ(27)قَالَ لَا تَخْتَصِمُوْا لَدَیَّ وَ قَدْ قَدَّمْتُ اِلَیْكُمْ بِالْوَعِیْدِ(28)مَا یُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَیَّ وَ مَاۤ اَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ(29)

ترجمہ: کنزالایمان اس کے ساتھی شیطان نے کہا ہمارے رب میں نے اُسے سرکش نہ کیا ہاں یہ آپ ہی دُور کی گمراہی میں تھا۔ فرمائے گا میرے پاس نہ جھگڑو میں تمہیں پہلے ہی عذاب کا ڈر سنا چکا تھا۔ میرے یہاں بات بدلتی نہیں اور نہ میں بندوں پر ظلم کروں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اس کا ساتھی شیطان کہے گا: اے ہمارے رب! میں نے اسے سرکش نہیں بنایا تھا،ہاں یہ خود ہی دور کی گمراہی میں تھا۔ اللہ فرمائے گا: میرے پاس نہ جھگڑو ،میں پہلے ہی تمہاری طرف عذاب کی وعید بھیج چکا تھا۔ میرے ہاں بات بدلتی نہیں اور نہ میں بندوں پر ظلم کرنے والا ہوں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ قَرِیْنُهٗ: اس کے ساتھی شیطان نے کہا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جب قیامت کے دن کافرکوجہنم میں  ڈالنے کا حکم دیا جائے گاتو اس وقت وہ کہے گا: اے ہمارے رب !مجھے اس شیطان نے وَرْغَلایا اور کبھی بھی راہِ راست پرچلنے نہ دیا ،ا س لئے میں  بے قصور ہوں ۔اس پروہ شیطان جو دنیا میں  اس پر مُسلَّط تھا، کہے گا: اے ہمارے رب!میں  نے اسے کبھی بھی سر کشی پر مجبورنہیں  کیاتھا بلکہ میں  تواسے فقط مشورہ دیتااوریہ اس پرعمل کرتا رہا اور گمراہی کی عمیق وادیوں  میں  جاگرا،لہٰذا میں  اس سے بَری ہوں  ۔ اس پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا: میرے پاس نہ جھگڑو کیونکہ جزا کے مقام اور حساب کی جگہ میں  جھگڑا کچھ نفع نہیں  دے گا اورمیں  نے پہلے ہی اپنی کتابوں  میں  اور اپنے رسولوں  کی زبان سے یہ وعید بھیج دی تھی کہ جو سرکشی کرے گا اسے میں  عذاب دوں  گا اور ا س وعید کے بعد میں  نے تمہارے لئے کوئی حجت باقی نہیں  چھوڑی اور یاد رکھو کہ میرے ہاں  بات بدلتی نہیں  اس لئے تم یہ طمع نہ کرو کہ میں  نے کافروں  کو جہنم میں  داخل کرنے کی جو وعید سنائی تھی اسے میں  بدل دوں  گااور نہ ہی میری یہ شان ہے کہ میں  کسی کو جرم کے بغیر سزا دے کراس پر ظلم کروں ۔( خازن، ق، تحت الآیۃ: ۲۷-۲۹، ۴ / ۱۷۷، مدارک، ق، تحت الآیۃ: ۲۷-۲۹، ص۱۱۶۲-۱۱۶۳، ملتقطاً)

{مَا یُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَیَّ: میرے ہاں  بات بدلتی نہیں ۔} یاد رہے کہ دعا اور نیک کام سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک تقدیرِ مُبْرَم حقیقی نہیں  بدلتی بلکہ وہ تبدیلی ہمارے علم کے لحاظ سے ہوتی ہے، لہٰذا اس آیت میں اور حدیث میں  کہ دعا سے قضا بدل جاتی ہے، تعارُض نہیں۔