Home ≫ ur ≫ Surah Saba ≫ ayat 26 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ یَجْمَعُ بَیْنَنَا رَبُّنَا ثُمَّ یَفْتَحُ بَیْنَنَا بِالْحَقِّؕ-وَ هُوَ الْفَتَّاحُ الْعَلِیْمُ(26)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ: تم فرماؤ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان مشرکین سے فرما دیں کہ قیامت کے دن حساب کی جگہ میں ہمارا رب عَزَّوَجَلَّ ہم سب کو جمع کرے گا، پھر ہم میں سچا فیصلہ فرمادے گاتو اہلِ حق کو جنت میں اور اہلِ باطل کو دوزخ میں داخل کرے گااور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا، سب کچھ جاننے والاہے۔( جلالین مع صاوی، سبأ، تحت الآیۃ: ۲۶، ۵ / ۱۶۷۵، ملخصاً)
اللہ تعالیٰ کے دو اسماء ’’اَلْفَتَّاحُ‘‘ اور ’’اَلْعَلِیْمُ‘‘ کے خواص :
اس آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ کے دو اَسماء ’’اَلْفَتَّاحُ‘‘ اور ’’اَلْعَلِیْمُ‘‘ کا ذکر ہوا،ان کے خواص بیان کرتے ہوئے علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’اَلْفَتَّاحُ‘‘ اسمِ مبارک کا خاصہ یہ ہے کہ اس کی برکت سے مشکلات آسان ہوجاتی ہیں،دل روشن ہو جاتا ہے اور کامیابی کے اسباب حاصل ہوجاتے ہیں ۔جس نے نمازِ فجر کے بعد اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر71مرتبہ اس اسم کو پڑھا تو اس کا دل پاک اور منور ہوجائے گا،اس کا کام آسان ہو جائے گا اوراس کی برکت سے رزق میں بھی وسعت ہو گی اور ’’اَلْعَلِیْمُ‘‘ اسمِ مبارک کا خاصہ یہ ہے کہ اس کا وِرد کرتے رہنے والے کو علم اور معرفت حاصل ہو گی۔( روح البیان، سبأ، تحت الآیۃ: ۲۶، ۷ / ۲۹۳)