banner image

Home ur Surah Saba ayat 43 Translation Tafsir

سَبَا

Surah Saba

HR Background

وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالُوْا مَا هٰذَاۤ اِلَّا رَجُلٌ یُّرِیْدُ اَنْ یَّصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُكُمْۚ-وَ قَالُوْا مَا هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفْكٌ مُّفْتَرًىؕ-وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلْحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمْۙ-اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ(43)

ترجمہ: کنزالایمان اور جب اُن پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں تو کہتے ہیں یہ تو نہیں مگر ایک مرد کہ تمہیں روکنا چاہتے ہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے اور کہتے ہیں یہ تو نہیں مگر بہتان جوڑا ہوا اور کافروں نے حق کو کہا جب ان کے پاس آیا یہ تو نہیں مگر کھلا جادو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں تو وہ کہتے ہیں یہ صرف ایک مردہے جو تمہیں تمہارے باپ دادا کے معبودو ں سے روکنا چاہتا ہے اور وہ کہتے ہیں : یہ (قرآن) تو ایک گھڑاہوا بہتان ہے۔ اور کافروں نے حق کو کہا جب وہ ان کے پاس آیا یہ تو صرف ایک کھلا جادو ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ: اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں ۔} اس آیت میں  حضور سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور قرآنِ پاک کے بارے میں  کفار کے بیہودہ الزامات ذکر کئے جا رہے ہیں  ۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب مکہ کے مشرکین کے سامنے سیّدِعالَم محمد ِمصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زبان سے توحید کی حقیقت اور شرک کے بُطلان پر مشتمل قرآن کی روشن آیتیں پڑھی جائیں  تو وہ سرورِ عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں  کہ یہ صرف ایک مردہے جو تمہیں  تمہارے باپ دادا کے معبودو ں  یعنی بتوں  سے روکنا چاہتا ہے اور وہ قرآن شریف کے بارے میں کہتے ہیں  کہ یہ توایک ایساکلام ہے جو گھڑاہوا ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف اس کی نسبت جھوٹی ہے اور کافروں  کے پاس جب قرآن آیا تو اس کے بارے میں  انہوں  نے کہاکہ یہ تو صرف ایک کھلا جادوہے۔( روح البیان، سبأ، تحت الآیۃ: ۴۳، ۷ / ۳۰۴-۳۰۵، ملخصاً)

 شرعی اَحکام کے مقابلے میں  آباؤ اَجداد کی رسم کو ترجیح دینا کفار کا کام ہے:      

اس آیت سے معلوم ہوا کہ اپنے باپ دادوں  کی رسم کو شرعی احکام کے مقابلے میں  ترجیح دینا کفار کا کام ہے۔ اس سے ان لوگوں  کو نصیحت حاصل کرنی چاہئے جو غیر شرعی رسوم پر عمل کرنے کی یہ دلیل دیتے ہیں  کہ ہمارے بڑے بوڑھے سب اسی طرح کرتے آئے ہیں  اور شرعی حکم بتانے والے سے کہتے ہیں  کہ ہماری عمر گزر گئی ،ہم نے تو کبھی ایسا نہیں  سنا ،تم پتا نہیں  کہاں  سے نئے نئے مسئلے نکال لاتے ہو۔اللہ تعالیٰ انہیں  عقل ِسلیم عطا فرمائے ،اٰمین۔