banner image

Home ur Surah Saba ayat 45 Translation Tafsir

سَبَا

Surah Saba

HR Background

وَ كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْۙ-وَ مَا بَلَغُوْا مِعْشَارَ مَاۤ اٰتَیْنٰهُمْ فَكَذَّبُوْا رُسُلِیْ- فَكَیْفَ كَانَ نَكِیْرِ(45)

ترجمہ: کنزالایمان اور ان سے اگلوں نے جھٹلایا اور یہ اس کے دسویں کو بھی نہ پہنچے جو ہم نے اُنہیں دیا تھا پھر انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو کیسا ہوا میرا انکار کرنا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ان سے پہلے لوگوں نے بھی جھٹلایا اور یہ لوگ تواس (مال و دولت) کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے جو ہم نے ان (پہلے لوگوں ) کو دیا تھا پھر انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تومیرا انکارکرنا کیسا ہوا؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ: اور ان سے پہلے لوگوں  نے جھٹلایا۔} اس آیت میں  کفار ِقریش کو رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تکذیب کرنے سے ڈرایا گیا ہے،آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ پہلی اُمتوں  نے کفارِ قریش کی طرح رسولوں  کی تکذیب کی اور انہیں  جھٹلایا اور جو قوت ،مال و اولاد کی کثرت اور لمبی عمریں  پہلوں  کو دی گئی تھیں  مشرکینِ قریش کے پاس تو اس کا دسواں  حصہ بھی نہیں ، اُن سے پہلے لوگ تو اُن سے طاقت ، قوت اورمال و دولت میں  دس گنا زیادہ تھے۔ پھر پہلے تکذیب کرنے والوں  نے جب میرے رسولوں  کو جھٹلایا تو میں  نے اپنے عذاب سے انہیں  ہلاک کر دیا اور ان کی طاقت و قوت اور مال و دولت کوئی چیز بھی کام نہ آئی تو اِن کفارِ قریش کی کیا حقیقت ہے؟ انہیں  سابقہ امتوں  پر نازل ہونے والے عذاب سے ڈرنا چاہیے۔( مدارک، سبأ، تحت الآیۃ: ۴۵،ص۹۶۶، ملخصاً)