banner image

Home ur Surah Saba ayat 46 Translation Tafsir

سَبَا

Surah Saba

HR Background

قُلْ اِنَّمَاۤ اَعِظُكُمْ بِوَاحِدَةٍۚ-اَنْ تَقُوْمُوْا لِلّٰهِ مَثْنٰى وَ فُرَادٰى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوْا- مَا بِصَاحِبِكُمْ مِّنْ جِنَّةٍؕ-اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ لَّكُمْ بَیْنَ یَدَیْ عَذَابٍ شَدِیْدٍ(46)

ترجمہ: کنزالایمان تم فرماؤ میں تمہیں ایک ہی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لیے کھڑے رہو دو دو اور اکیلے اکیلے پھر سوچو کہ تمہارے ان صاحب میں جنون کی کوئی بات نہیں وہ تو نہیں مگر تمہیں ڈر سنانے والے ایک سخت عذاب کے آگے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تم فرماؤ: میں تمہیں ایک نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے لیے کھڑے رہو دو دوہوکر اور اکیلے اکیلے پھر تم غوروفکر کرو (تو تم جان جاؤ گے) کہ تمہارے ان صاحب میں جنون کی کوئی بات نہیں ۔ وہ توتمہیں ایک سخت عذاب سے پہلے صرف ڈرانے والے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قُلْ اِنَّمَاۤ اَعِظُكُمْ بِوَاحِدَةٍ: تم فرماؤ: میں  تمہیں  ایک نصیحت کرتا ہوں ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ فرما دیں  کہ ’’اے لوگو!میں  تمہیں  ایک نصیحت کرتا ہوں  ،اگر تم نے اس پر عمل کیا تو تم پر حق واضح ہوجائے گا اور تم وَساوِس و شُبہات اور گمراہی کی مصیبت سے نجات پاجاؤ گے۔ وہ نصیحت یہ ہے کہ تم اپنے آپ کو طرفداری اور تعصُّب سے خالی کرکے محض طلبِ حق کی نیّت سے اللہ تعالیٰ کے لیے دو دوہوکر کھڑے رہو تاکہ باہم مشورہ کرسکو اور ہر ایک دوسرے سے اپنی فکر اور سوچ کا نتیجہ بیان کرسکے اور دونوں  انصاف کے ساتھ غور کرسکیں  اور اکیلے اکیلے کھڑے رہو تاکہ مجمع اور اژدھام سے طبیعت میں  وحشت پیدا نہ ہو اور تعصُّب ، طرفداری ،مقابلہ اور لحاظ وغیرہ سے طبیعتیں  پاک رہیں  اور اپنے دل میں  انصاف کرنے کا موقع ملے۔پھر تم سوچو اورسیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں  غور کرو کہ کیا جیسا کہ کفار آپ کی طرف جنو ن کی نسبت کرتے ہیں  اس میں  سچائی کا کچھ شائبہ بھی ہے؟ تمہارے اپنے تجربہ میں ، قریش میں  یا پوری بنی نوعِ انسانی میں  کوئی شخص بھی اس مرتبے کا عقلمند نظر آیا ہے؟کیا ایسا ذہین، ایسا صائب الرائے دیکھا ہے؟ ایسا سچا ،ایسا پاک نفس کوئی اور بھی پایا ہے؟ جب تمہارا نفس حکم کردے اور تمہارا ضمیر مان لے کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان اوصاف میں  یکتا ہیں  تو تم یقین جانوکہ تمہارے ان صاحب میں  جنون کی کوئی بات نہیں ۔ وہ تو اللہ تعالیٰ کے نبی ہیں  اور تمہیں  آخرت کے عذاب سے پہلے صرف ڈر انے والے ہیں ۔( مدارک، سبأ، تحت الآیۃ: ۴۶، ص۹۶۷، خازن، سبأ، تحت الآیۃ: ۴۶، ۳ / ۵۲۷، ملتقطاً)