سورۂ
سبا چونکہ مکی سورت ہے ا س لئے دیگر مکی سورتوں کی طرح اس کا بھی مرکزی مضمون یہ
ہے کہ اس میں اللہ
تعالیٰ
کی وحدانیّت، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی
نبوت ،قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جانے اورا عمال کی جزاء ملنے پر دلائل قائم کئے
گئے ہیں اور ا س میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں ۔
(1)…اس
سورت کی ابتداء میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی گئی اور یہ بتایاگیا کہ
کافر قیامت کا صاف انکار کرتے ہیں ، نیز قیامت قائم ہونے کو قسم کے ساتھ بیان
فرمایا اور مُردوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کی قدرت پر
دلیل دی گئی۔
(2)…حضرت
داؤد، حضرت سلیمان عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام اور
سبا والوں پر اللہ
تعالیٰ
نے جو انعامات کئے وہ بیان کئے گئے ہیں۔
(3)… اللہ تعالیٰ
کے وجود اور ا س کی وحدانیّت پر دلائل دئیے گئے اور مشرکین کے شُبہات کا اِزالہ
کیا گیا ہے۔
(4)…
رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی
رسالت کے عموم کو بیان کیاگیا اور یہ بتایا گیا کہ ہر زمانے میں مالدار کافروں نے
ہی اپنے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کو
جھٹلایا۔
(5)…یہ
بیان کیاگیا کہ مشرکین قرآنِ پاک کا انکار کرتے ہیں اور ان کے گمان میں قرآنِ
پاک اللہ تعالیٰ
کی وحی نہیں بلکہ کسی کی اپنی بنائی ہوئی کتاب ہے اور کفار کے اس نظریے کا رد کیا
گیا۔
(6)…آخر
میں کفار کو غورو فکر کرنے اور انہیں قیامت قائم ہونے سے پہلے پہلے اللہ تعالیٰ
کی وحدانیّت، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی
نبوت اور قرآن پر ایمان لانے کی دعوت دی گئی ہے۔