Home ≫ ur ≫ Surah Saba ≫ ayat 8 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَفْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَمْ بِهٖ جِنَّةٌؕ-بَلِ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ فِی الْعَذَابِ وَ الضَّلٰلِ الْبَعِیْدِ(8)
تفسیر: صراط الجنان
{اَفْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا: کیا اس (نبی) نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے۔} اس آیت میں ایک احتمال یہ ہے کہ یہ کفار کی گفتگو کا بقیہ حصہ ہے اور ایک احتمال یہ ہے کہ جو کفار گفتگو سن رہے تھے ،انہوں نے کہا کہ کیااس نبی نے اللہ تعالیٰ کی طرف یہ بات منسوب کر کے اس پر جھوٹ باندھا ہے یا اسے پاگل پن کا مرض ہے جو وہ ایسی عجیب وغریب باتیں کہتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے کفار کی اس بات کا رد کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ دونوں باتیں نہیں ، میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان دونوں باتوں سے پاک اور بری ہیں بلکہ وہ کافر جو مرنے کے بعد اٹھائے جانے اور حساب کا انکار کرنے والے ہیں وہ عذاب اور دور کی گمراہی میں ہیں اور وہ اس چیز سے غافل ہیں ۔( تفسیرکبیر،سبأ، تحت الآیۃ:۸، ۹ / ۱۹۵، مدارک، سبأ، تحت الآیۃ:۸، ص۹۵۷، خازن، سبأ، تحت الآیۃ:۸، ۳ / ۵۱۷، ملتقطاً)