Home ≫ ur ≫ Surah Saba ≫ ayat 9 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَفَلَمْ یَرَوْا اِلٰى مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِؕ-اِنْ نَّشَاْ نَخْسِفْ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ نُسْقِطْ عَلَیْهِمْ كِسَفًا مِّنَ السَّمَآءِؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّكُلِّ عَبْدٍ مُّنِیْبٍ(9)
تفسیر: صراط الجنان
{اَفَلَمْ یَرَوْا: تو کیا انہوں نے نہ دیکھا۔} کفار کا رد کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ کیا وہ اندھے ہیں کہ انہوں نے آسمان وز مین کی طرف نظر ہی نہیں ڈالی اور اپنے آگے پیچھے دیکھا ہی نہیں جو انہیں معلوم ہوجاتا کہ وہ ہر طرف سے اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہیں اور وہ زمین و آسمان کے کناروں سے باہر نہیں جاسکتے اور خدا کے ملک سے نہیں نکل سکتے اور انہیں بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں ،اُنہوں نے آیات اور رسول کی تکذیب و انکار کے دہشت انگیز جرم کا اِرتکاب کرتے ہوئے خوف نہ کھایا اور اپنی اس حالت کا خیال کرکے نہ ڈرے۔اگر ہم چاہیں توان کی تکذیب و انکار کی سزامیں قارون کی طرح انہیں زمین میں دھنسادیں یا ان پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرادیں ۔ بیشک زمین و آسمان کی طرف نظر کرنے اور ان میں غورو فکر کرنے میں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف رجوع لانے والے ہربندے کے لیے نشانی ہے جو ا س بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے پر اور اس کے منکر کوعذاب دینے پر اور ہرممکن چیز پر قادر ہے۔( مدارک، سبأ، تحت الآیۃ: ۹، ص۹۵۷، ابو سعود، سبأ، تحت الآیۃ: ۹، ۴ / ۳۴۱، ملتقطاً)