Home ≫ ur ≫ Surah Sad ≫ ayat 62 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَالُوْا مَا لَنَا لَا نَرٰى رِجَالًا كُنَّا نَعُدُّهُمْ مِّنَ الْاَشْرَارِﭤ(62)اَتَّخَذْنٰهُمْ سِخْرِیًّا اَمْ زَاغَتْ عَنْهُمُ الْاَبْصَارُ(63)اِنَّ ذٰلِكَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ اَهْلِ النَّارِ(64)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَالُوْا: اور وہ کہیں گے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب کفار جہنم میں غریب مسلمانوں کو نہ دیکھیں گے تو کفار کے سردار کہیں گے :ہمیں جہنم میں وہ غریب مسلمان نظر کیوں نہیں آ رہے جنہیں ہم دنیا میں برے لوگوں میں شمار کرتے تھے اور انہیں ہم اپنے دین کا مخالف ہونے کی وجہ سے شریر کہتے تھے اور غریب ہونے کی وجہ سے انہیں حقیر سمجھتے تھے ،پھرکہیں گے کہ کیا ہم نے انہیں مذاق نہ بنالیاتھا جبکہ حقیقت میں وہ ایسے نہ تھے اوروہ دوزخ میں آئے ہی نہیں ہیں نیزہمارا اُن کے ساتھ اِستہزاء کرنا اور اُ ن کا مذاق اڑانا باطل اور غلط تھا یا ہماری آنکھیں ان کی طرف سے پھر گئی تھیں اس لئے وہ ہمیں نظر نہ آئے ۔دوسری آیت کے آخری حصے کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ یا اُن کی طرف سے ہماری آنکھیں پھر گئیں اور دنیا میں ہم اُن کے مرتبے اور بزرگی کو نہ دیکھ سکے۔ (خازن، ص، تحت الآیۃ: ۶۲-۶۳، ۴ / ۴۵، ملخصاً) اس سے معلوم ہوا کہ کفار جہنم میں ایک دوسرے کو پہچانیں گے اور دنیا کی باتیں بھی یا دکریں گے۔