Home ≫ ur ≫ Surah Sad ≫ ayat 8 ≫ Translation ≫ Tafsir
ءَاُنْزِلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ مِنْۢ بَیْنِنَاؕ-بَلْ هُمْ فِیْ شَكٍّ مِّنْ ذِكْرِیْۚ-بَلْ لَّمَّا یَذُوْقُوْا عَذَابِﭤ(8)
تفسیر: صراط الجنان
{ءَاُنْزِلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ مِنْۢ بَیْنِنَا: کیا ہمارے درمیان ان پر قرآن اتارا گیا؟} اہلِ مکہ نے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے منصبِ نبوت پر حسد کرتے ہوئے کہا کہ ہم میں شرف و عزت والے آدمی موجود تھے، اُن میں سے تو کسی پر قرآن نہیں اُترا ،خاص حضرت محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ہی کیوں اترا حالانکہ وہ ہم سے بڑے اور ہم سے زیادہ عزت والے نہیں ۔ کفار کی ا س بات کا جواب دیتے ہوئے فرمایا گیا کہ ان کا یہ کہنااس وجہ سے نہیں کہ اگر رسول ان کا کوئی شرف و عزت والا آدمی ہوتا تو یہ اس کی پیروی کر لیتے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ وہ لوگ میری کتاب کے بارے شک میں ہیں کیونکہ وہ اسے لانے والے حضرت محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تکذیب کرتے ہیں اور یہ تکذیب بھی اس وجہ سے نہیں کہ ان کے پاس کوئی دلیل ہے بلکہ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ابھی تک انہوں نے میرا عذاب نہیں چکھا،اگر میرا عذاب چکھ لیتے تو یہ شک ، تکذیب اور حسد کچھ باقی نہ رہتا اور وہ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تصدیق کرتے لیکن اس وقت کی تصدیق ان کے لئے مفید نہ ہوتی۔( جلالین، ص، تحت الآیۃ: ۸، ص۳۸۰، مدارک، ص، تحت الآیۃ: ۸، ص۱۰۱۵، ملتقطاً)
نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت سے دوری کی بنیادی وجہ:
اس آیت سے معلوم ہو اکہ کفارِ مکہ کے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت اور فرمانبرداری نہ کرنے کی ایک وجہ دُنْیَوی عزت،وجاہت، شرافت اور مال دولت کی وسعت تھی،اور فی زمانہ بعض مسلمانوں کے اندر بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت و فرمانبرداری سے دوری کی بنیادی وجہ مالی وسعت اور دُنْیَوی عیش و عشرت کے سامان کی کثرت نظر آتی ہے، اللہ تعالیٰ انہیں قبر و آخرت کے عذاب سے ڈرنے اور اپنی اطاعت و عبادت کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔