Home ≫ ur ≫ Surah Sad ≫ ayat 9 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَمْ عِنْدَهُمْ خَزَآىٕنُ رَحْمَةِ رَبِّكَ الْعَزِیْزِ الْوَهَّابِ(9)
تفسیر: صراط الجنان
{اَمْ عِنْدَهُمْ خَزَآىٕنُ رَحْمَةِ رَبِّكَ: کیا وہ تمہارے رب کی رحمت کے خزانچی ہیں ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جو کفار آپ کی نبوت پر اعتراض کر رہے ہیں ، کیا وہ آپ کے رب کی رحمت کے خزانچی ہیں اور کیا نبوت کی کنجیاں ان کے ہاتھ میں ہیں کہ جسے چاہیں دیں اور جسے چاہیں نہ دیں ،وہ اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہیں ، اللہ تعالیٰ اور اس کی مالکِیّت کو نہیں جانتے ،وہ عزت والا بہت عطا فرمانے والا ہے،وہ اپنی حکمت کے تقاضے کے مطابق جسے جو چاہے عطا فرمائے اور اس نے اپنے حبیب محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نبوت عطا فرمائی تو کسی کو اس میں دخل دینے اورچوں چِرا کرنے کی کیا مجال ہے۔( مدارک، ص، تحت الآیۃ: ۹، ص۱۰۱۵، ملتقطاً)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ نبوت اللہ تعالیٰ کا خاص عطیہ ہے،وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اس سعادت سے مشرف فرما دے، لیکن یہ یاد رہے کہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری کے بعد اب کسی کو نبوت نہیں مل سکتی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر نبوت کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے،جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا‘‘(احزاب:۴۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والاہے۔
اور حضرت ثوبان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ عنقریب میری امت میں تیس کذّاب ہوں گے، ان میں سے ہرایک کا یہ دعویٰ ہوگاکہ وہ نبی ہے حالانکہ میں سب سے آخری نبی ہوں اورمیرے بعدکوئی نبی نہیں ہے ۔( سنن ابوداؤد، کتاب الفتن والملاحم، باب ذکر الفتن ودلائلہا، ۴ / ۱۳۲، الحدیث: ۴۲۵۲)
نوٹ:ختمِ نبوت سے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے سورہِ اَحزاب کی آیت نمبر40کی تفسیر ملاحظہ فرمائیں ۔