ترجمہ: کنزالایمان
فرمایا تو سچ یہ ہے اور میں سچ ہی فرماتا ہوں ۔
بے شک میں ضرور جہنم بھردوں گا تجھ سے اور ان میں سے جتنے تیری پیروی کریں گے سب سے۔
ترجمہ: کنزالعرفان
اللہ نے فرمایا: تو حق (میری طرف سے ہی ہوتا ہے) اور میں حق ہی فرماتا ہوں ۔
بیشک میں ضرور جہنم بھردوں گاتجھ سے اور ان سب سے جو تیری پیروی کرنے والے ہیں ۔
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَ: فرمایا۔} اس آیت اور
اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ
نے ارشاد فرمایا:’’تو سچ یہ ہے جو ہم ارشاد فرماتے ہیں اور میں سچ ہی
فرماتا ہوں ، بیشک میں ضرور تجھ سے اور تیری ذُرِّیَّت سے اور انسانوں
میں سے جتنے لوگ اپنے اختیار سے گمراہی میں تیری پیروی کریں گے
ان سب سے جہنم بھر دوں گا۔(روح البیان، ص، تحت الآیۃ: ۸۴-۸۵، ۸ / ۶۶)
سورت کا تعارف
سورۂ صٓ کا تعارف
مقامِ نزول:
سورۂ صٓ مکہ مکرمہ
میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ ص، ۴ / ۳۰)
رکوع اورآیات
کی تعداد:
اس سورت میں 5رکوع اور88 آیتیں ہیں ۔
’’ صٓ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
اس سورت کی ابتداء میں حروفِ
مُقَطَّعات میں سے ایک حرف’’ صٓ ‘‘ذکر کیا گیا ، اس مناسبت سے اسے سورۂ صٓ
کہتے ہیں۔
مضامین
سورۂ صٓ کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں کفار سے ان کے عقائد کے بارے بحث کے ضمن میں اسلام کے بنیادی عقائد جیسے توحید،نبوت و رسالت
اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کو ثابت کیا گیا ہے اور اس سورت میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں
(1)…اس سورت کی ابتداء میں بتایا گیا کہ
کفار صرف تکبُّر اور عناد کی وجہ سے رسولِ کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَکی مخالفت پر عمل پیرا ہیں اور انہیں اس بات پر تعجب ہو رہا ہے کہ انہیں میں سے
ایک ڈر سنانے والا عظیم رسول تشریف لایا اور اس نے ان سب بتوں کی عبادت کو باطل قرار دے دیاجن کی وہ بڑے عرصے
سے عبادت کرتے چلے آ رہے ہیں ۔
(2)…اپنے انبیاءِ کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکو
جھٹلانے والی سابقہ امتوں کے دردناک انجام
کو بیان کر کے کفارِ مکہ کو نصیحت کی گئی کہ اگر وہ بھی
اپنی سرکشی پر قائم رہے تو انہیں بھی ہلاک
کر دیا جائے گا۔
(3)…حضرت داؤد،حضرت سلیمان اور حضرت ایوبعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے واقعات تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے اور حضرت ابراہیم، حضرت
اسحاق،حضرت یعقوب،حضرت اسماعیل،حضرت یَسَع اور حضرت ذُوالکِفْلعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے
واقعات اِجمالی طور پر بیان کئے گئے اور ان واقعات کو بیان کرنے
سے مقصود نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو کفار کی
طرف سے پہنچنے والی اَذِیَّتوں پر تسلی
دینا ہے۔
(4)…آخر میں حضرت آدمعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی تخلیق
اور شیطان کے انہیں سجدہ نہ کرنے والا
واقعہ بیان کیا گیا۔
سورۂ صٓکی اپنے سے ماقبل سورت ’’صافّات‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورہ
ٔصافّات میں حضرت نوح، حضرت ابراہیم،حضرت
اسماعیل، حضرت موسیٰ،حضرت ہارون،حضرت الیاس،حضرت لوط اور حضرت یونسعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے
واقعات ذکر کئے گئے اور سورۂ صٓمیں حضرت
داؤد ، حضرت سلیمان،حضرت ایوب(اور حضرت آدم عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام)کے واقعات بیان کئے گئے اور بقیہ انبیاءِ کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی طرف اشارہ کر دیا گیا تو گویا کہ سورۂ صٓسورہ ٔصافّات میں بیان کئے
گئے انبیاءِ کرامعَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے واقعات
کا تَتِمَّہ ہے۔(تناسق
الدرر، سورۃ ص، ص۱۱۴)