banner image

Home ur Surah Taha ayat 15 Translation Tafsir

اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ اَكَادُ اُخْفِیْهَا لِتُجْزٰى كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا تَسْعٰى(15)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک قیامت آنے والی ہے قریب تھا کہ میں اسے سب سے چھپاؤں کہ ہر جان اپنی کوشش کا بدلہ پائے۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک قیامت آنے والی ہے ۔ قریب ہے کہ میں اسے چھپارکھوں تاکہ ہر جان کو اس کی کوشش کا بدلہ دیا جائے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ:بیشک قیامت آنے والی ہے ۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ بیشک قیامت لازمی طور پر آنے والی ہے اور قریب تھا کہ  اللہ تعالیٰ اسے سب سے چھپا کر رکھتا اور یہ فرما کر بندوں  کو اس کے آنے کی خبر بھی نہ دیتا کہ بے شک قیامت آنے والی ہے، یعنی لوگوں  کو اِس بات کا علم ہی نہ ہوتا کہ کوئی قیامت کا دن بھی ہے (اگر ایسا ہوتا تو لوگ بالکل ہی غفلت و لاعلمی میں  مارے جاتے)۔ لیکن اس کے برعکس انہیں  قیامت آنے کی خبر دی گئی ہے جس میں  حکمت یہ ہے کہ لوگوں  کو معلوم ہو جائے کہ ہر جان کو اس کے اچھے برے اعمال کا بدلہ دیاجائے گا البتہ اِس کے ساتھ انہیں  مُتَعَیَّن وقت نہیں  بتایا گیا (کہ وہ بھی کئی اعتبار سے اکثر لوگوں  کیلئے غفلت کا سبب بن جاتا لہٰذا) اِس کی جگہ بغیر مُعَیَّن وقت بتائے محض قیامت کی خبر دیدی تاکہ اُس کے کسی بھی وقت آنے کے خوف سے لوگ گناہوں  کوترک کردیں ، نیکیاں  زیادہ کریں  اور ہر وقت توبہ کرتے رہیں ۔( مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۶۸۸، ملتقطاً)

موت اور قیامت کا وقت چھپائے جانے کی حکمت:

            یاد رہے کہ اس آیت میں  یہ تو بتایا گیا ہے کہ قیامت آئے گی لیکن یہ نہیں  بتایا گیا کہ کب آئے گی، اسی طرح دیگر آیات میں  یہ تو بتایا گیا ہے کہ ہر جاندار کو موت آئے گی لیکن یہ نہیں  بتایا گیاکہ کب اور کس وقت آئے گی، اس سے معلوم ہوا کہ قیامت اور موت دونوں  کے آنے کا وقت بندوں  سے چھپایا گیا ہے اور ان کا وقت چھپانے میں  بھی حکمت ہے، جیسے قیامت آنے کا وقت چھپانے کی جو حکمت اوپر بیان ہوئی کہ لوگ اس وجہ سے خوفزدہ رہیں  گے اور گناہ چھوڑ کر نیکیاں  زیادہ کریں  گے اور توبہ کرنے میں  مصروف رہیں  گے یہی حکمت موت کا وقت چھپانے میں  بھی ہے کیونکہ جب کسی انسان کو اپنی عمر ختم ہونے اور موت آنے کا وقت معلوم ہو گا تو وہ اس وقت کے قریب آنے تک گناہوں  میں  مشغول رہے گا اور جب موت کا وقت آنے والا ہو گا تو وہ گناہوں  سے توبہ کر کے نیک اعمال کرنے میں  مصروف ہو جائے گا اور اس طرح وہ گناہوں  کی سزا پانے سے بچ جائے گا اور جب انسان کو اپنی موت کا وقت ہی معلوم نہ ہو گا تو وہ ہر وقت خوف اور دہشت میں  مبتلا رہے گا اور یا تو گناہوں  کو مکمل طور پر چھوڑ دے گا یا ہر وقت اس ڈر سے گناہوں  سے توبہ کرتا رہے گا کہ  کہیں  ابھی موت نہ آ جائے۔

            افسوس! فی زمانہ لوگوں کی اکثریت حشر کے ہولناک دن اور اپنی موت کو یاد کرنے، اپنی آخرت کو بہتر بنانے کی جستجو کرنے اور اپنی موت کے لئے تیاری کرنے سے انتہائی غفلت کا شکار ہے اور قیامت کے دن راحت و چین مل جانے اور دنیا میں  اپنی عمر زیادہ ہونے کی لمبی لمبی امیدیں  باندھے ہوئے ہے۔  اللہ تعالیٰ انہیں  ہدایت عطا فرمائے اور اپنی قبر و آخرت کی بہتری کے لئے فوری طور پر بھرپور کوشش کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

            نوٹ: یاد رہے کہ قیامت آنے کا وقت  اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں  سے چھپایا ہے، اس کا یہ مطلب نہیں  کہ  اللہ تعالیٰ نے اپنے کسی بھی بندے کو اس کی اطلاع نہیں  دی بلکہ اَحادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ  اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوقیامت آنے کا وقت بھی بتا دیا ہے اور نبی کریم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا قیامت کی نشانیاں  بیان فرمانا اور اس کامُتَعَیَّن  وقت امت کو نہ بتانا بھی حکمت کے پیشِ نظر ہے۔