Home ≫ ur ≫ Surah Taha ≫ ayat 23 ≫ Translation ≫ Tafsir
لِنُرِیَكَ مِنْ اٰیٰتِنَا الْكُبْرٰى(23)
تفسیر: صراط الجنان
{لِنُرِیَكَ مِنْ اٰیٰتِنَا الْكُبْرٰى:تاکہ ہم تجھے اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں ۔} یعنی اے موسیٰ! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، ہم نے آپ کو عصا سانپ بن جانے اور ہاتھ روشن ہو جانے کے دو معجزات اس لئے عطا کئے تاکہ ان کے ذریعے ہم آپ کو اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں ۔(روح البیان، طہ، تحت الآیۃ: ۲۳، ۵ / ۳۷۷)
کلیم اور حبیب کو دکھائی گئی نشانیوں میں فرق:
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے کلیم حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ارشاد فرمایا:
’’لِنُرِیَكَ مِنْ اٰیٰتِنَا الْكُبْرٰى‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: تاکہ ہم تجھے اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں ۔
اور اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ
’’ لَقَدْ رَاٰى مِنْ اٰیٰتِ رَبِّهِ الْكُبْرٰى‘‘ (نجم:۱۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اس نے اپنے رب کی بہت بڑینشانیاں دیکھیں ۔
ان میں فرق یہ ہے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوجو بڑی بڑی نشانیاں دکھائی گئیں ان کا تعلق فقط زمین کے عجائبات سے ہے جبکہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی جو بڑی نشانیاں دیکھی ہیں ان کا تعلق زمین کے عجائبات سے بھی ہے اور آسمانوں کے عجائبات سے بھی ہے۔( روح البیان، طہ، تحت الآیۃ: ۲۳، ۵ / ۳۷۷)