banner image

Home ur Surah Taha ayat 35 Translation Tafsir

وَ اجْعَلْ لِّیْ وَزِیْرًا مِّنْ اَهْلِیْ(29)هٰرُوْنَ اَخِی(30)اشْدُدْ بِهٖۤ اَزْرِیْ(31)وَ اَشْرِكْهُ فِیْۤ اَمْرِیْ(32)كَیْ نُسَبِّحَكَ كَثِیْرًا(33)وَّ نَذْكُرَكَ كَثِیْرًاﭤ(34)اِنَّكَ كُنْتَ بِنَا بَصِیْرًا(35)

ترجمہ: کنزالایمان اور میرے لئے میرے گھر والوں میں سے ایک وزیر کردے۔ وہ کون میرا بھائی ہارون۔ اس سے میری کمر مضبوط کر۔ اور اسے میرے کام میں شریک کر۔ کہ ہم بکثرت تیری پاکی بولیں ۔ اور بکثرت تیری یاد کریں ۔ بیشک تو ہمیں دیکھ رہا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور میرے لیے میرے گھر والوں میں سے ایک وزیر کردے۔ میرے بھائی ہارون کو ۔ اس کے ذریعے میری کمر مضبوط فرما۔ اور اسے میرے کام میں شریک کردے۔ تاکہ ہم بکثرت تیری پاکی بیان کریں ۔ اور بکثرت تیرا ذکر کریں ۔ بیشک تو ہمیں دیکھ رہا ہے ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اجْعَلْ لِّیْ وَزِیْرًا مِّنْ اَهْلِیْ:اور میرے لیے میرے گھر والوں  میں  سے ایک وزیر کردے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی چھ آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مزید عرض کی: میرے لیے میرے گھر والوں  میں  سے ایک وزیر کر دے جو میرا معاون اور مُعتمد ہواور وہ میرا بھائی ہارون ہو، اس کے ذریعے میری کمر مضبوط فرما اور اسے رسالت کی تبلیغ اور نبوت کے کام میں  میرا شریک کردے تاکہ ہم بکثرت تیری پاکی بیان کریں  اور نمازوں  میں  اور نمازوں  کے علاوہ بھی بکثرت تیرا ذکر کریں  بیشک تو ہمیں  دیکھ رہا ہے اور ہمارے اَحوال کو جانتا ہے۔( مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۲۹-۳۵، ص۶۹۰، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۲۹-۳۵، ۳ / ۲۵۳، ملتقطاً)

سورۂ طٰہٰ کی آیت نمبر 29 تا 35 سے حاصل ہونے والی معلومات:

            ان آیات سے8 باتیں  معلوم ہوئیں :

(1)… اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مقام اتنا بلند ہے کہ  اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا سے ان کے بھائی حضرت ہارون عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو نبوت جیسا عظیم منصب عطا فرما دیا۔

(2)… اپنے عزیز کو اپنا جانشین بنا نا حرام نہیں ، اصل مدار اہلیّت پر ہے، اگر اولاد اہل ہے تو اسے جانشین بنانا درست ہے کہ اہل آدمی کا اولاد ہونا کوئی ایسا جرم نہیں  کہ اسے جانشین نہ بنایا جاسکے ،ہاں  کسی خارجی وجہ سے یہ فعل نہ کیا جائے تو وہ جدا بات ہے۔ اس معاملے میں  لوگوں  کی آراء میں  بہت اِفراط و تفریط پایا جاتا ہے ، لہٰذا انہیں  اِعتدال کی راہ اختیار کرنی چاہیے۔

(3)…  اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور سے قوت اور مدد حاصل کرنا نہ توکّل کے خلاف ہے اور نہ توحید کے مُنافی ہے۔

(4)…بہترین اور قابل لوگوں  کی صحبت اختیار کرنا اور انہیں  اپنا وزیر بنانا انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا پسندیدہ عمل ہے۔

(5)…اپنی رائے کو حرفِ آخر سمجھنا اور اپنی قوت و شوکت پر غرور کرنا درست نہیں  ہے۔

(6)…جو چیز اپنے لئے پسند ہو وہی اپنے بھائی کے لئے بھی پسند کرنی چاہئے۔

(7)…نیکیاں  زیادہ کرنے کے معاملے میں  نیک آدمی کی صحبت اختیار کرنے کا بڑا عمل دخل ہے۔

(8)…  اللہ تعالیٰ کا ذکر جماعت کے ساتھ مل کر کرنا اور بزرگوں  کے پاس بیٹھ کرکرنا بہت افضل ہے۔