banner image

Home ur Surah Taha ayat 36 Translation Tafsir

قَالَ قَدْ اُوْتِیْتَ سُؤْلَكَ یٰمُوْسٰى(36)

ترجمہ: کنزالایمان فرمایا اے موسیٰ تیری مانگ تجھے عطا ہوئی۔ ترجمہ: کنزالعرفان اللہ نے فرمایا: اے موسیٰ! تیرا سوال تجھے عطا کردیا گیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ قَالَ قَدْ اُوْتِیْتَ: اللہ نے فرمایا: تجھے عطا کردیا گیا۔}حضرت موسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اس درخواست پر  اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ’’اے موسیٰ! عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، تجھے وہ تمام چیزیں  عطا کر دی گئیں  جن کا تو نے ہم سے سوال کیا ہے۔( مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۳۶، ص۶۹۰، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۳۶، ۳ / ۲۵۳، ملتقطاً)

علماء اور نیک بندوں  کی صحبت اختیار کرنے کی ترغیب:

            یاد رہے کہ  اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کو جاہلوں  کی صحبت سے محفوظ فرما دے اور علماء و صلحا کی صحبت اختیار کرنے کی توفیق عطا کر دے تو یہ اس کا بہت بڑا احسان اور انعام ہے کیونکہ یہ حضرات بندے سے گناہوں  کے بوجھ اتارنے میں  معاون و مددگار اور نیک اعمال کی راہ پر آسانی سے چلنے میں  ہادی و رہنما ہوتے ہیں  لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ علماء اور نیک لوگوں  کی صحبت اختیار کرے اور جو لوگ نیک اور پرہیزگار ہیں  وہ بھی علماء اور نیک لوگوں  کو ہی اپنا ہم نشین بنائیں  کیونکہ تلوار جتنی بھی عمدہ اور اعلیٰ ترین ہو اسے تیز کرنے کی ضرورت بہر حال پڑتی ہے۔ نیز ان آیات میں  ارباب ِاختیار اور سلطنت و حکومت پر قائم افراد کے لئے بھی بڑی نصیحت ہے کہ وہ اپنی وزارت اور مشاورت کے لئے ان افراد کا انتخاب کریں  جو نیک اور پارسا ہیں ۔ سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ تاجدار رسالت صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’تم میں  سے جو شخص حاکم ہو پھر  اللہ تعالیٰ اس کی بھلائی چاہئے تو  اللہ تعالیٰ اس کے لئے نیک وزیر بنا دے گا، اگر حکمران کوئی بات بھول جائے تو وہ اسے یاد دلا دے گااور اگر وہ یاد رکھے تو وہ اس کی مدد کرے گا۔( نسائی، کتاب البیعۃ، وزیر الامام، ص۶۸۵، الحدیث: ۴۲۱۰)