Home ≫ ur ≫ Surah Taha ≫ ayat 38 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِذْ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اُمِّكَ مَا یُوْحٰۤى(38)
تفسیر: صراط الجنان
{اِذْ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اُمِّكَ:جب ہم نے تمہاری ماں کے دل میں وہ بات ڈال دی ۔} اس سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے جس احسان کا تذکرہ فرمایا یہاں سے اس کی تفصیل بیان کی جا رہی ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ جب آپ کی ولادت کے وقت آپ کی ماں کویہ اندیشہ ہوا کہ فرعون آپ کو قتل کر ڈالے گا تو ہم نے اس کے دل میں ڈال کر یا خواب کے ذریعے سے اِلہام کیا کہ اس بچے کو صندوق میں رکھ کر دریائے نیل میں ڈال دے، پھر دریا اسے کنارے پر ڈال دے گا تاکہ اسے وہ فرعون اٹھالے جو میرا بھی دشمن ہے اور اس کا بھی دشمن ہے۔ چنانچہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی والدہ نے ایک صندو ق بنایا اور اس میں روئی بچھائی اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس میں رکھ کر صندوق بند کر دیا اور اس کی درزیں قیر کے روغن سے بند کر دیں ، پھر اس صندوق کو دریائے نیل میں بہا دیا۔ اس دریا سے ایک بڑی نہر نکل کر فرعون کے محل میں سے گزرتی تھی ۔ فرعون اپنی بیوی آسیہ کے ساتھ نہر کے کنارہ بیٹھا تھا ، اس نے نہر میں صندوق آتا دیکھ کر غلاموں اور کنیزوں کو اسے نکالنے کا حکم دیا ۔ وہ صندوق نکال کر سامنے لایا گیا اور جب اسے کھولا گیا تو اس میں ایک نورانی شکل کا فرزند جس کی پیشانی سے وجاہت و اِقبال کے آثار نمودار تھے نظر آیا،اسے دیکھتے ہی فرعون کے دل میں بے پناہ محبت پیدا ہوئی۔( خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۳۸-۳۹، ۳ / ۲۵۳)
نوٹ:یہاں ایک بات یاد رہے کہ وحی صرف انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف ہوتی ہے اور قرآن مجید میں جہاں بھی وحی کا لفظ غیر نبی کے لئے آیا ہے وہاں اس سے ’’ اِلہام کرنا‘‘ مراد ہو تا ہے۔