Home ≫ ur ≫ Surah Yasin ≫ ayat 10 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ(10)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ: اور تمہارا انہیں ڈرانا اور نہ ڈرانا ان پر برابر ہے۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جن کافروں کا کفر پرجمے رہنا تقدیرِ الٰہی میں لکھا ہوا ہے آپ کا انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانا یا نہ ڈرانا ان کے حق میں برابر ہے،یہ انہیں کوئی نفع نہ دے گا اوروہ کسی صورت ایمان نہیں لائیں گے۔ کافروں کا ایمان نہ لانا اس وجہ سے نہیں کہ خدا نے انہیں کفر پر ڈٹے رہنے پر مجبور کردیا تھاکہ وہ چاہتے بھی تو ایمان نہ لا پاتے بلکہ خود ان کافروں نے ضدو عناد کی وجہ سے حق قبول کرنے کی صلاحیت ختم کرلی تھی۔
یاد رہے کہ رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا کافروں کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانا آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اپنے حق میں نہ ڈرانے کے برابر نہیں ہے کیونکہ ڈر سنا کر آپ نے تبلیغ کی ذمہ داری پوری کر دی اور آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تبلیغ کرنے کا ثواب ملے گا۔( روح البیان، یس، تحت الآیۃ: ۱۰، ۷ / ۳۷۳، تفسیر کبیر، یس، تحت الآیۃ: ۱۰، ۹ / ۲۵۶، ملتقطاً)