banner image

Home ur Surah Yasin ayat 30 Translation Tafsir

یٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِۣۚ-مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ(30)

ترجمہ: کنزالایمان اور کہا گیا کہ ہائے افسوس ان بندوں پر جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس سے ٹھٹھا ہی کرتے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان ۔ (اور کہا گیا کہ) ہائے افسوس ان بندوں پرکہ ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس سے ٹھٹھا مذاق ہی کرتے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یٰحَسْرَةً: ہائے افسوس۔} ممکن ہے کہ فرشتوں  نے یہ کلام کیا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ مومنین کا کلام ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ کلام اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہو،پہلی دو صورتوں میں  آیت کا معنی واضح ہے اور تیسری صورت میں  یہاں  حسرت سے اس کا حقیقی معنی مراد نہیں  ہو گا کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق نہیں  بلکہ یہاں  معنی یہ ہو گا حضرت حبیب رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی قوم کے لوگ اور ان کے جیسے وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے رسولوں  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے کی وجہ سے ہلاک ہوئے، یہ اس بات کے حق دار ہیں  کہ حسرت کرنے والے ان پر حسرت کریں  اور افسوس کرنے والے ان کے حال پر افسوس کریں  کیونکہ ان کا حال یہ تھا کہ جب بھی ان کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی رسول تشریف لائے تو یہ اس سے ٹھٹھا مذاق ہی کرتے تھے ۔( جلالین مع جمل، یس، تحت الآیۃ: ۳۰، ۶ / ۲۸۷، مدارک، یس، تحت الآیۃ: ۳۰، ص۹۸۷، ملتقطاً)

            نوٹ:اس آیت کی تفسیر میں  مفسرین کے اور اقوال بھی تفاسیر میں  موجود ہیں ،ان کی معلومات حاصل کرنے کے لئے علماءِ کرام عربی تفاسیر کی طرف رجوع فرمائیں  ۔