Home ≫ ur ≫ Surah Yasin ≫ ayat 31 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَلَمْ یَرَوْا كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّهُمْ اِلَیْهِمْ لَا یَرْجِعُوْنَﭤ(31)وَ اِنْ كُلٌّ لَّمَّا جَمِیْعٌ لَّدَیْنَا مُحْضَرُوْنَ(32)
تفسیر: صراط الجنان
{اَلَمْ یَرَوْا: کیا انہوں نے نہ دیکھا۔} سابقہ لوگوں کا حال بیان کرنے کے بعد یہاں سے سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زمانے میں موجود لوگوں سے کلام کیا جا رہاہے ،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ کفارِ مکہ جو نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تکذیب کرتے ہیں ،کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قومیں ہلاک کردیں اوران کا حال یہ ہے کہ اب وہ دنیا کی طرف لوٹنے والے نہیں ۔توکیا یہ لوگ ان کے حال سے عبرت حاصل نہیں کرتے۔( تفسیرکبیر، یس، تحت الآیۃ: ۳۱، ۹ / ۲۷۰-۲۷۱، خازن، یس، تحت الآیۃ: ۳۱، ۴ / ۶، ملتقطاً)
آیت ’’اَلَمْ یَرَوْا كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں :
(1)…اس آیت میں آواگون کی نفیس تردید ہے یعنی ہندؤوں کے اعتقاد کے مطابق بار بار مرنے اور جنم لینے کا سلسلہ باطل ہے کیونکہ ایک بار مرنے کے بعد کوئی دوبارہ پلٹ کر دنیا میں نہیں آئے گا۔
(2)… یہ بھی معلوم ہو اکہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت پر اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل وکرم ہے کہ اس نے اسے آخری امت بنایا تاکہ اس امت کے لوگ سابقہ امتوں سے عبرت اور نصیحت حاصل کریں اور یہ کسی اور امت کے لئے عبرت و نصیحت نہ ہوں ۔
{وَ اِنْ كُلٌّ: اور جتنے بھی ہیں ۔} یعنی تمام امتیں قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جانے کے بعد حساب اور جزاء کے لئے ہماری بارگاہ میں حاضر کی جائیں گی اور ہم انہیں ان کے اچھے برے تمام اعمال کی جزا دیں گے۔( جلالین ، یس، تحت الآیۃ: ۳۲، ص۳۷۰، خازن، یس، تحت الآیۃ: ۳۲، ۴ / ۶، ابن کثیر، یس، تحت الآیۃ: ۳۲، ۶ / ۵۱۰، ملتقطاً)