Home ≫ ur ≫ Surah Yunus ≫ ayat 41 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْۚ-اَنْتُمْ بَرِیْٓــٴُـوْنَ مِمَّاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ(41)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ:اور اگر وہ تمہیں جھٹلائیں۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اگر آپ کی قوم آپ کو جھٹلانے پر قائم رہے اور ان کے راہِ راست پر آنے اور حق و ہدایت قبول کرنے کی امید مُنقطع ہوجائے توتم ان سے فرما دو کہ میرا عمل میرے لیے ہے اور تمہارا عمل تمہارے لئے ہے اور ہم میں سے کسی کے عمل پر دوسرے کی پکڑنہ ہوگی بلکہ جو پکڑا جائے گا خود اپنے عمل کی وجہ سے پکڑا جائے گا اور تم میرے عمل سے الگ ہو اور میں تمہارے اعمال سے بیزار ہوں۔ یہ فرمانا بطور زَجر کے ہے کہ تم نصیحت نہیں مانتے اور ہدایت قبول نہیں کرتے تو اس کا وبال خود تم پر ہوگا کسی دوسرے کا اس سے نقصان نہیں۔( خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۴۱، ۲ / ۳۱۷، مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۴۱، ص۴۷۴، ملتقطاً)
نیکی کی دعوت دینے والے کو نصیحت:
اس آیت ِ مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی کو نیکی کی دعوت دیں تو اسے دعوت دے کر اپنے آپ کو بریٔ الذمہ سمجھیں، یہ نہیں کہ بس سامنے والے کو سیدھا کرکے ہی چھوڑنا ہے اگرچہ وہ پہلے سے زیادہ بگڑ جائے۔